ریاض :سعودی مملکت کے مفتی اعظم، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کے 81برس کی عمر میں انتقال کرگئے ہیں۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کا اظہار افسوس، ان کی کمی تادیر محسوس کی جائے گی۔
فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کے لیے نمازِ جنازہ غائبانہ (صلوٰۃ الغائب) ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نماز عصر کے بعد مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام، مدینہ منورہ کی مسجد نبوی اور مملکت بھر کی مساجد میں ادا کی جائے گی۔ علاوہ ازیں آج عصر کے بعد ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں بھی ان کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ کے انتقال اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے زیادہ خطبہ حج مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ کا منفرد اعزاز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہحجاج کرام مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ کی کمی تادیر محسوس کریں گے ۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ عبدالعزیز آل الشیخ مملکت سعودی عرب کے مفتی اعظم، مجلسِ کبریٰ العلماء کے سربراہ، اور اسلامی تحقیق و افتاء کی جنرل پریذیڈنسی کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ وہ مملکت کے تیسرے مفتی اعظم تھے، ان سے قبل شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ اور شیخ عبدالعزیز بن باز یہ عہدہ سنبھال چکے ہیں۔
یاد رہے کہ شیخ عبدالعزیز 30 نومبر 1943 کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ 1951 میں 8 برس کی عمر سے پہلے ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور وہ یتیم ہو گئے۔ انہوں نے کم عمری میں قرآن مجید حفظ کیا، اور بیس کی دہائی میں اپنی بینائی سے محروم ہو گئے۔ انہوں نے شریعت کی تعلیم حاصل کی، مختلف جامعات کی علمی کونسلوں کے رکن رہے، ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد کے خطیب کے طور پر خدمات انجام دیں، اور مسجد نمرہ میں بھی اہم خطبات دیے۔
شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے شریعت کے مختلف موضوعات پر متعدد علمی و تحقیقی تصانیف مرتب کیں، جن میں فتاویٰ کے مجموعے، عقیدہ اسلامی پر کتب، اور حلال و حرام کے مسائل پر تفصیلی تحریریں شامل ہیں۔ ان کی علمی خدمات میں وہ فتاویٰ بھی شامل ہیں جو انہوں نے مختلف پروگرامز اور مواقع پر دیے۔
 
		
 
									 
					