Benaqab News | Welcome to Benaqab News Network
    Facebook Twitter Instagram
    Benaqab News | Welcome to Benaqab News NetworkBenaqab News | Welcome to Benaqab News Network
    • ہوم
    • اہم ترین
    • پاکستان
    • دنیا کی خبریں
    • صحت
    • انٹرٹینمنٹ
    • کھیل
    • بزنس
    • ٹیکنالوجی

      15 نومبر ۔۔۔۔ ادارہ تحفظ ماحول کا گرین اسٹکر نہ لگا ہوا تو گاڑی ضبط ہوگی، شہریوں کو آخری وارننگ

      وزیر ریلوے کا بڑا فیصلہ، قلی غلامی سے آزاد، ٹھیکہ سسٹم ختم ،کمیشن نہیں دینا ہوگا

      وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گھریلو صارفین کے لیے ملک بھر میں گیس کنکشنز کی بحالی کا اعلان

      چانددیکھنے کا جھگڑا ختم، محکمہ موسمیات نے چاند کی رویت کا سالانہ کیلنڈر جاری کردیا

      پاکستان ریلوے کی تباہی کی اصل داستان،، بوگس الاٹمنٹ اسکینڈل نے نظام کی جڑیں ہلا دیں

    • بلاگ
    • ویڈیوز

      ائر پورٹ سے طیارہ پھسل کر سمندر میں جا گرا ، دو ہلاک

      اپر چترال میں زلزلے کا  دل دہلا دینے والا خوفناک منظر، ویڈیو

      صفائی کا جذبہ “ستھرا پنجاب“ کے اہلکار بھی کسی سے کم نہیں،

      مریم نواز کا ایک اور وعدہ وفا، سرگودھا کیلئے بڑا اعلان

      پنجاب میں میگا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کا آغاز ،“ ٹرینڈ سیٹر وزیراعلی “ کا بڑا اقدام

    Benaqab News | Welcome to Benaqab News Network

    یوم آزادی پر صوبے کو بڑی دہشت گردی سے بچا لیا، سرفراز بگتی

    Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Share
    Facebook Twitter Email WhatsApp

    کوئٹہ :وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے کی ایک سرکاری یونیورسٹی کے استاد  کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے خودکش سکواڈ ’مجید بریگیڈ ‘ سے تعلق اور خودکش حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
    وزیراعلیٰ کے مطابق پہلی مرتبہ بی ایل اے کا اس بڑے اور منظم درجے کا  شخص قانون کی گرفت میں آیا ہے۔ ملزم نومبر میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملے کا سہولت کار تھا اور اس نے اس حملہ آور کو بھی پناہ دی جو یومِ آزادی کی تقریبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
    پیر کو وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ بلوچستان حمزہ شفقات، ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سکیورٹی ادارے، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اس کامیاب کارروائی پر مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچایا۔ ان کے مطابق 14 اگست کو خودکش حملہ آور یومِ آزادی منانے والے شہریوں کو نشانہ بنانے والے تھے۔
    ۔بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) کے گریڈ 18 کے لیکچرار ڈاکٹر محمد عثمان قاضی کی بھائی کے ہمراہ کوئٹہ کے علاقے افنان ٹاؤن سے گرفتاری کی خبر 12 اگست کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سامنے آئی تھی تاہم پیر کو وزیراعلیٰ نے باقاعدہ اس کی تصدیق کی ۔
    پریس کانفرنس میں ڈاکٹر محمد عثمان قاضی کا ویڈیو اعترافی بیان بھی دکھایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ’میں تربت کا رہائشی ہوں اور وہیں پلا بڑھا ہوں۔ تعلیم ملک کے اچھے اداروں سے حاصل کی۔ قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور ایم فل کیا اور پھر پشاور یونیورسٹی سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وظیفے پر پی ایچ ڈی کی۔ بیوٹمز میں گریڈ 18 کا لیکچرار تھا۔ میری اہلیہ بھی سرکاری ملازمہ ہے۔‘
    گرفتاریونیورسٹی ٹیچر کا کہنا تھا کہ ’جب میں 2020 میں پشاور یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہا تھا، وہاں سے میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد گیاجہاں تین دوستوں سے ملاقات ہوئی جو تنظیم ( بی ایل اے ) میں شامل تھے۔ بعد میں ان میں سے دو مارے گئے۔ اس کے بعد ڈاکٹر ہیبتان عرف کالک (کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے رکن) نے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے تنظیم میں شامل کیا۔ وہاں سے میرا رابطہ بی ایل اے کے سربراہ بشیر زیب سے کرایا گیا۔ یہ سارے رابطے ٹیلی گرام کے ذریعے ہوتے تھے۔‘ڈاکٹر عثمان قاضی کے مطابق کوئٹہ آنے کے بعد انہوں نے مجھ سے تین کاموں میں سہولت کاری لی۔ تنظیم میں میرا نام ’امیر‘ رکھا گیا۔ پہلا کام یہ تھا کہ شیر دل عرف بوہیر قلات میں فورسز کے ساتھ لڑائی میں زخمی ہوا تو میں نے اسے علاج کے لیے جگہ دی۔وہ کئی دن رہنے کےبعد واپس چلا گیا۔‘
    ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال نومبر میں ڈاکٹر ہیبتان نے ایک اور بندے کو جگہ دینے کا کہا میں نے اسے دو راتیں ٹھہرایا۔ وہ رفیق بزنجو تھا جو خودکش حملہ آور تھا۔ میں نے واقعے سے ایک دن پہلے اسے حوالے کیااور دوسرے دن اس نے ریلوے سٹیشن پر خودکش حملہ کیا جس میں معصوم شہری اور سکیورٹی اہلکار وں کی جانیں ضائع ہوئیں۔‘
    ان کا کہنا تھا کہ ’بعد میں ڈاکٹر ہیبتان نے ایک اور ٹارگٹ دیا جس کا نام نعمان عرف فیدک تھا۔ وہ سات آٹھ دن میرے پاس رہا پھر میں نے اسے جمیل عرف نجیب کے حوالے کیا جو اسے 14 اگست کی کسی تقریب میں استعمال کرنے والے تھے۔ ‘
    ویڈیو بیان میں گرفتار ملزم نے کہا کہ انہوں نے ایک پستول بھی لیا جسے انہوں نے ایک خاتون کے حوالے کیا۔ وہ ٹارگٹ کلنگ سکواڈ کو دیا گیا اور سکیورٹی فورسز یا سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوا۔
    گرفتار ڈاکٹرعثمان قاضی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’ریاست نے مجھے سب کچھ دیا عزت، وقار، نوکری اور میرے خاندان اور اہلیہ کو نوکری دی ۔ اس کے باوجود میں نے قانون کی خلاف ورزی اور ریاست کے ساتھ غداری کی۔ میں اس پر شرمندہ ہوں اور افسوس کرتا ہوں۔ اس ویڈیو پیغام کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان اور طلبہ اس طرح کی انتشار پھیلانے والی تنظیموں سے خود کو دور رکھیں۔‘پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ’نومبر میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملے میں 32 افراد شہید ہوئے تھے جن میں 10 عام شہری اور باقی سکیورٹی اہلکار تھے جبکہ پچاس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ عثمان قاضی خودکش حملہ آور کو موٹر سائیکل پر سٹیشن کے قریب لاکر دوسرے ہینڈلر کے حوالے کر کے گیا تھا۔‘
    انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اس لڑائی کو احساسِ محرومی سے جوڑا جاتا ہے جو درست نہیں۔ یہ شخص خود 18 گریڈ کا لیکچرار ہے، اہلیہ سرکاری ملازمہ ہیں، والدہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمہ اور پنشنر ہیں، بھائی ریکوڈک منصوبے میں ملازم ہے اور سرکاری وظیفے پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکا ہے۔ یہ کسی طرح بھی محرومی کا شکار نہیں۔
    وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ مجید بریگیڈ تین چار درجوں میں کام کرتی ہے۔ پہلا درجہ عام فٹ سولجرزکا ہے جنہیں پروپیگنڈے کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے جو خودکش حملے کرتے ہیں یا پہاڑوں پر لڑتے ہیں ۔ دوسرا شہروں کے اندر سہولت کاروں کا ہے جس میں خواتین بھی شامل ہیں، اسی طرح خواتین کو بلیک میل کرکے خودکش حملوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ تیسرا اعلیٰ سطح کا منظم اور پیچیدہ (sophisticated )لیئر ہے ۔یہ پہلی بار ہے مجید بریگیڈ کے اتنی بڑی sophisticated سطح کا آدمی (ڈاکٹر عثمان قاضی ) پکڑا گیا ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ’جب خودکش حملہ آور کو گرفتار کرنے کے لیے سی ٹی ڈی گئی تو اہل محلہ نے مزاحمت کی اور اسے بھگایا۔اس پر لوگوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیاگیا۔ ہم عوام سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ ان لوگوں سے دور رہیں ورنہ سہولت کار قرار پائیں گے اور پھر قانون کے مطابق سزا کے حقدار ہوں گے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ آپ کے بچے کیا کام کرنے جارہے ہیں۔ کس طرف ان کی توجہ ہے۔
    انہوں نے کہا کہ اگر پروفیسر بھی دہشتگردی میں ملوث ہوں تو انہیں سزا دی جائے گی ہار نہیں پہنایا جائے گا ۔ یہ ریاست کی بڑی کامیابی ہے کہ اس نے دہشت گردوں کے ایسے نیٹ ورک کو توڑا جو بظاہر مطالعہ پاکستان کا پروفیسر بن کر طلبہ کو پڑھا رہے تھے اور خود کو حب الوطن ظاہر کررہے تھے لیکن اندرونی طور پر دہشتگرد تنظیم سے وابستہ تھے۔ان کی اہلیہ بھی استانی ہیں سوچیں انہوں نے کتنے طلبہ اور لوگوں کی ذہن سازی کی ہوگی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے بارہا کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو منظم سازش کے تحت توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری سیاسی قیادت اور مرکزی جماعتیں اس حوالے سے ابہام کا شکار ہیں۔ بعض فورمز پر اس دہشتگردی کو محرومی یا حقوق کی لڑائی کا رنگ دیا جاتا ہے جو درست نہیں۔ یہ حقوق کی لڑائی نہیں بلکہ دہشتگردی ہے اور انہیں غیر ملکی ایجنسی کی مدد حاصل ہے۔
    ان کا کہنا تھاکہ ’ذہن سازی عسکریت پسندی سے زیادہ خطرناک ہے ۔ پچھلی حکومتیں دہشت گردی کی اس جنگ کو دہشت گردوں اور ریاست کے درمیان لڑائی سمجھتے تھے ہم نے اس جنگ کو اپنایا ہے اور عسکری اور قانونی دونوں سطحوں پر لڑرہے ہیں۔‘
    سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ حکومت گرے ایریا میں کام کررہی ہے کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے کہ کون دہشت گرد اور کون نہیں ۔ ’عثمان قاضی جیسے دہشت گردوں نے میرے جیسا لباس پہنا ہوا ہے کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا ہوا کہ وہ دہشت گرد ہے، اس لیے مشتبہ افراد پر نظر رکھنے کے لیے سپیشل برانچ کو فعال کیا جارہا ہے ‘۔
    ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ داخلہ بلوچستان میں ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں ایک علیحدہ سیل قائم کیا ہے جو ان افراد کی نگرانی کرتا ہے جن پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ ہو۔ ایسے مشکوک افراد کو ’فورتھ شیڈول‘ میں شامل کر کے ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاتی ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو سے اڑھائی ہزار لوگ خاص کر سرکاری ملازمین کی تحقیقات کی ہیں کچھ بے گناہ تھے ان کے نام اس فہرست سے نکال دیے گئے، کچھ سے وضاحت مانگی گئی۔ کچھ کو معطل یا نوکریوں سے برطرف کردیا۔
    وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کی بات غلط ہے۔ یہاں طاقت کا استعمال محدود اور ہدفی کارروائیوں کی صورت میں کیا جا رہا ہے تاکہ عام شہری متاثر نہ ہو

     

    Related Posts

    اختیارات کاناجائز استعمال،رشوت خوری پر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سمیت 4 افسر گرفتار، عدالت میں پیش کردیا گیا

    20 سال بعد مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس، پاکستان کی برادر ملک بنگلہ دیش کو بڑی پیشکش

    15 نومبر ۔۔۔۔ ادارہ تحفظ ماحول کا گرین اسٹکر نہ لگا ہوا تو گاڑی ضبط ہوگی، شہریوں کو آخری وارننگ

    مقبول خبریں

    اختیارات کاناجائز استعمال،رشوت خوری پر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سمیت 4 افسر گرفتار، عدالت میں پیش کردیا گیا

    عاصم اظہر کا “خدا حافظ“ پرستاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

    پنجاب حکومت کا احسن اقدام، امام مسجد کو 10 ہزار ماہانہ سرکاری تنخواہ ملے گی،مساجد کی تعمیر وترقی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل

    گینگسٹر لارنس بشنوئی کا قریبی ساتھی امریکا سے گرفتار، ڈی پورٹیشن کے بعد ہریانہ منتقل

    جاتی عمرا میں وزیراعظم شہبازشریف کی نواز شریف سے اہم ملاقات

    بلاگ

    علم کی موت کا نوحہ

    رعب نہیں کردار کے نگہبان،،، ناصر خان درانی مرحوم اور ان کی روشن ٹیم

    چھبیسواں کالم,,,انصاف کا جہیز

    سی سی ڈی نے پھر میدان مار لیا — سہیل ظفر چٹھہ: وہ افسر جس نے خوف کا زمانہ ختم کر دیا

    پیسہ، ویزہ، اور بیماری — سب ناکام۔ اور لاہور پولیس کی انوسٹی گیشن کامیابی ایک بار پھر سرخیوں میں

    Facebook Twitter Instagram Pinterest
    • Disclaimer
    • Terms & Conditions
    • Contact Us
    • privacy policy
    Copyright © 2024 All Rights Reserved Benaqab Tv Network

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.