لاہور (ملک ظہیر کی خصوصی رپورٹ )کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (CCD) نے صوبہ پنجاب میں گزشتہ چار ماہ کے مختصر عرصے میں جرائم کی بیخ کنی کے لیے غیر معمولی کارروائیاں کی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس مدت میں 815 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 480 خطرناک ملزمان کو ہلاک (فل فرائی) اور 335 کو زخمی (ہاف فرائی) کر کے گرفتار کیا گیا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ ان آپریشنز کے نتیجے میں صوبے میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ان کامیاب کارروائیوں کے بعد، سی سی ڈی کے ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ نے آئندہ مالی سال کے لیے حکومت پنجاب سے ایک جامع اور بڑے پیمانے پر بجٹ کی منظوری کی سفارش کی ہے۔ اس تجویز میں انفراسٹرکچر کی توسیع، جدید ٹیکنالوجی کا حصول اور افرادی قوت میں اضافہ جیسے اہم نکات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق، سی سی ڈی نے اپنی بجٹ سمری میں 38 نئے پولیس اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے فنڈز کی درخواست دی ہے۔ حساس اور اہم مقامات کی بہتر نگرانی کے لیے 100 ڈرونز اور جرمن ساختہ 10 جدید لوکیٹرز کی خریداری بھی تجویز میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، افسران کی رہائش کے لیے سرکاری مکانات کی تعمیر کا منصوبہ بھی پیش کیا گیا ہے۔پرتشدد مظاہروں اور بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے سمری میں 6 فٹ قد والے دو ہزار اہلکاروں کی بھرتی کی سفارش کی گئی ہے۔ مزید برآں، 290 کنال اراضی کی الاٹمنٹ اور 10 ہزار اضافی نفری کی بھرتی کا مطالبہ بھی شامل ہے تاکہ آپریشنز کو زیادہ مؤثر اور منظم بنایا جا سکے۔ڈیجیٹل نگرانی اور ڈیٹا کے مؤثر استعمال کے لیے آئی ٹی سیکٹر کی بہتری کو بھی بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے آئی ٹی سینٹر اور جدید ڈیٹا سینٹر کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ جرائم کے تجزیے، ٹریکنگ اور ریکارڈ کیپنگ کے نظام کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ذرائع کے مطابق، آئی جی پنجاب نے یہ سمری باضابطہ طور پر حکومت کو ارسال کر دی ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ بجٹ اجلاس میں اس پر تفصیلی بحث اور حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ سی سی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ بجٹ منظور ہو گیا تو صوبے میں امن و امان کے قیام کے لیے ان کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں زیادہ مؤثر ہوں گی۔