واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی ٹیرف پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے یکم اکتوبر سے برانڈڈ اور پیٹنٹ ادویات کی درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، البتہ وہ کمپنیاں جو امریکا میں فیکٹریاں لگا رہی ہیں، اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گی۔
اس کے علاوہ ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں پر 25 فیصد اور کچن و باتھ روم کیبنٹس پر 50 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ٹرمپ کے مطابق یہ اقدام امریکی صنعت کو غیر ملکی مصنوعات کے "سیلاب” سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ تاہم یورپی اور برطانوی کمپنیوں نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ امریکی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ ادویات کے شعبے پر منفی اثرات کم سے کم ہوں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ دنیا کی بڑی فارما کمپنیوں کے امریکا میں پہلے ہی کارخانے ہیں یا وہ لگانے کا اعلان کر چکی ہیں، اس لیے اس فیصلے کا اثر کمرشل سطح پر اتنا شدید نہیں ہوگا۔ البتہ برطانیہ اور یورپی یونین کی فارما انڈسٹری نے "ہنگامی مذاکرات” کا مطالبہ کر دیا ہے تاکہ مریضوں کو دواؤں کی فراہمی متاثر نہ ہو۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ قدم جہاں امریکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف کھینچے گا، وہیں عالمی فارما سیکٹر میں بے یقینی کی فضا بھی بڑھا رہا ہے۔

