نیویارک :امریکی باکسنگ لیجنڈ مائیک ٹائسن نے ایک اور تاریخی مقابلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سابق عالمی چیمپئن فلائیڈ مے ویدر کے خلاف رنگ میں اترنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ خبر باکسنگ کے مداحوں اور ماہرین کے درمیان تیزی سے پھیل رہی ہے اور اسے "صدی کے مقابلے” کے بعد سب سے بڑا ایونٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
مائیک ٹائسن، جو 58 سال کی عمر میں بھی شاندار فٹنس کے حامل ہیں، نے گذشتہ سال نومبر میں جیک پال کے خلاف میچ میں حصہ لیا تھا، جس میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔
فلائیڈ مے ویدر، جو 2015 میں "فائٹ آف دا سنچری” میں مینی پیكاؤ کو شکست دے چکے ہیں، اب تک ناقابل شکست ہیں ۔
دونوں باکسرز کے درمیان ممکنہ مقابلے کی تاریخ اور مقام کا ابھی تک اعلان نہیں ہوا ہے۔
مے ویدر اور ٹائسن دونوں باکسرز کی کمائی کے حوالے سے گفتگو کی جا رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، جیک پال کے خلاف میچ میں ٹائسن کو 20 ملین ڈالرز (تقریباً 168 کروڑ روپے) کی کمائی ہوئی تھی ۔
مے ویدر اور پیكاؤ کے درمیان ہونے والے مقابلے میں 40 کروڑ ڈالرز کا بزنس ہوا تھا، جس میں مے ویدر نے 18 کروڑ ڈالرز کمائے تھے ۔ اس لیے توقع کی جا رہی ہے کہ ٹائسن اور مے ویدر کے درمیان میچ بھی معاشی اعتبار سے ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔
مداحوں نے سوشل میڈیا پر اس مقابلے کے اعلان پر زبردست ردعمل دیا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ عمر کے فرق کے باوجود ٹائسن کی طاقت اور تجربہ مے ویدر کے لیے مشکل کا باعث بن سکتا ہے۔
دوسری طرف، کچھ ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ میچ صرف نمائشی اور معاشی مفادات کے لیے ہوگا، جیسا کہ گذشتہ میں ٹائسن اور جونز کا میچ بلا نتیجہ ختم ہوا تھا ۔
ٹائسن نے 19 سال کے طویل عرصے بعد گذشتہ سال رنگ میں واپسی کی تھی، جس کے بعد انہوں نے جیک پال کے خلاف میچ کھیلا تھا ۔
انہوں نے اسلام قبول کیا ہے اور اب ایک عملی مسلمان کی زندگی گزار رہے ہیں ۔
اگر یہ مقابلہ ہوتا ہے، تو یہ باکسنگ کی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔ مے ویدر کی دفاعی مہارت اور ٹائسن کے جارحانہ انداز کے درمیان کشمکش دلچسپ ہو سکتی ہے۔
· اس میچ سے باکسنگ کی مقبولیت میں اضافے کی بھی توقع کی جا رہی ہے، خاص طور پر نئی نسل میں، جو ٹائسن اور مے ویدر دونوں کو جانتے ہیں۔
مائیک ٹائسن اور فلائیڈ مے ویدر کے درمیان ممکنہ مقابلے نے باکسنگ دنیا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ دونوں کی شہرت، تجربہ، اور معاشی مفادات اس میچ کو تاریخی بنا سکتے ہیں۔ اب مداحوں اور ماہرین کی نظریں اس مقابلے کی مزید تفصیلات پر ہیں۔

