لاہور: (ظہیر نقوی کی رپورٹ )وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبے کی ناقص کارکردگی کو بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں خادم علی روڈ پر بڑے بڑے گڑھے اور تباہ حال سڑک واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ منصوبہ PICIIP (Punjab Intermediate Cities Improvement Investment Program) کے تحت سیالکوٹ اور ساہیوال میں جاری ہے، جس کے لیے ورلڈ بینک سے لاکھوں ڈالر کا قرض حاصل کیا گیا۔ کئی سال گزر جانے کے باوجود نہ صرف منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہے بلکہ تعمیر کا معیار بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ “یہ سڑک اسی منصوبے کا حصہ ہے جہاں ٹھیکیدار نے پائپ ڈالے۔ اگر یہ حال خادم علی روڈ کا ہے تو باقی کام کا معیار خود بخود اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ شہر کے باہر ڈسپوزل تو بنا دیا گیا ہے مگر تاحال نظام فعال نہیں۔” مقامی ذرائع اور خواجہ آصف کے مطابق منصوبے کے ٹھیکیدار کا تعلق ایک بااثر رکنِ پارلیمنٹ سے ہے، جسے مبینہ طور پر سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔ شہری حلقوں کا الزام ہے کہ اسی وجہ سے معیاری نگرانی اور احتساب کے عمل کو نظرانداز کیا گیا۔ ماضی میں بھی اسی کمپنی پر ناقص تعمیرات کے الزامات لگتے رہے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد گڑھوں سے بھری سڑکوں پر سفر کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ رکشہ، موٹر سائیکل اور کاریں بار بار پھنس جاتی ہیں، جس سے حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شہری سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب لاکھوں ڈالر کا قرض لیا گیا تو آخر یہ پیسہ کہاں خرچ ہوا؟ شہر کے انجینئرز اور شہری تنظیموں کے نمائندوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر منصوبے کی شفاف جانچ نہ کی گئی تو یہ پروجیکٹ بھی دیگر کرپشن زدہ اسکیموں کی طرح عوام کے لیے صرف قرض کا بوجھ بن جائے گا۔ ان کے مطابق “ورلڈ بینک کی فنڈنگ کے باوجود اگر معیار ایسا ہے تو پھر مستقبل میں مزید عالمی ادارے پاکستان پر اعتماد کیسے کریں گے؟” ابھی تک منصوبہ مکمل کرنے والی کمپنی یا صوبائی محکمہ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ تاہم شہریوں اور سماجی تنظیموں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور اینٹی کرپشن حکام سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
خواجہ آصف نے اپنی گذشتہ روز والی ایکس پر کی گئی پوسٹ میں کہا تھا کہ “یہ ایک پراجیکٹ ھے جس کا نام PICIIP ھے سینکڑوں ڈالر کا ورلڈ بینک کا قرضہ دو شہروں سیالکوٹ اور ساہیوال میں کئی سال سے کام ھو رہا ھے۔ کام کی کوالٹی کا آپ اس وڈیو سے اندازہ لگا لیں۔ یہ سیالکوٹ میں خادم علی روڈ ھے اور اسکے نیچے PICCIP کے ٹھیکدار نے پائپ ڈالے ھیں ۔ اس سے باقی کام کی کوالٹی کا اندازہ لگا سکتے ھیں۔ شہر کے باہر ڈسپوزل بنی ھے لیکن سسٹم ابھی چالو نہیں۔ ٹھیکدار طاقتور ھے آپ اندازہ لگا لیں وہ ھماری پارلیمنٹ کے رکن بھی ھیں۔ دولت کی کوئ انتہا ھی نہیں۔ شاید ھی کسی کا احتساب ھو سکے۔ میرا حلقہ ھے آواز اٹھانا فرض ھے۔
تاہم آج سماجی رابطے پر کی جانے والی پوسٹ میں انہوں نے ٹھیکیدار کا نام پھر نہیں لیا تاہم انہوں نے ٹھیکیدار کی کمپنی کا نام ضرور لیا ہے ان کا اپنی پوسٹ میں کہنا تھا کہ “اس وڈیو کیساتھ آواز pti کے لیڈر عمر فاروق مائر صاحب کی ھے۔ اور یہ نشاندھی انہوں میرے خیال میں interim govt کے وقت کی تھی ۔ جب کے یہ وڈیو آج کی ھے۔ میری آج اس پراجیکٹر کے ڈائریکٹر سے بات ھوئ ھے اور میرے موقف اور پریشانی سے اتفاق کرتے ھیں۔ پراجیکٹ pti کی حکومت میں 2019 میں شروع ھوا اور عمرفاروق مائر جو pti کے فاؤنڈر ممبر ھیں اسوقت اس تباہی کی پیشنگوئ کر رہے تھے اور انہوں نے ھی ڈار براد ران کا نامُ لیا ھے۔ ZKB جو اس پراجیکٹ کے کنٹریکٹر ھیں مشہور معروف ٹھیکدار اور پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے با اثر شخصیت ھیں۔ میرا ان سے تعارف 2013 میں ھوا تھا جب میں وزیر پانی و بجلی تھا بلوچستان میں ایک ٹھیکہ لینے کے امیدوار تھے۔ وہ ایک علیحدہ کہانی سفارشی میرے چند ساتھی تھے ۔ میر ا شہر pti کی لوکل قیادت ٹھیکیدار ZKB اور چند بیوروکریٹس نے مل کے تباہ کردیا ھے ۔ میں انکا قبر تک پیچھا نہیں چھوڑوں گا۔۔“



