لاہور (ظہیر نقوی کی خصوصی رپورٹ) لاہور کے سرحدی علاقے مناواں، جنڈیالہ روڈ کے قریب ایک مشتبہ ڈرون گرنے کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈرون کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ڈرون منشیات کی سرحد پار سمگلنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا تھاپولیس ترجمان کے مطابق، تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ یہ واقعہ کوئی انفرادی واردات نہیں بلکہ منظم اسمگلنگ نیٹ ورک کا حصہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور اور قصور کے سرحدی علاقوں میں کچھ عرصے سے ڈرون کے ذریعے منشیات کی ترسیل کا سلسلہ جاری تھا۔ذرائع کے مطابق، اس منشیات نیٹ ورک میں سابقہ سی سی ڈی (آرگنائزڈ کرائم یونٹ) کے اہلکار بھی براہ راست ملوث پائے گئے۔ اسی بنیاد پر لاہور میں نارکوٹکس انٹیلی جنس یونٹ کے دو سربراہان کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک افسر نے دوران سروس اربوں روپے کے اثاثے بنائے اور اس کا بیٹا بھی منشیات کے کاروبار میں ملوث تھا۔مزید یہ بھی انکشاف ہوا کہ سرحد پار منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے والے بعض پولیس افسران خود کروڑ پتی بن گئے۔ یہ امر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ منشیات کے خلاف آپریشن کی آڑ میں کئی پولیس اہلکار خود غیر قانونی مالی فوائد حاصل کر رہے تھے۔سی سی ڈی کے قیام کے بعد یہ تصور عام ہو گیا تھا کہ ڈرون کے ذریعے سمگلنگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ تاہم، گزشتہ روز گرنے والے ڈرون نے ان افواہوں کو جھٹلا دیا ہے اور اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ یہ نیٹ ورک اب بھی سرگرم ہے۔یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سرحدی علاقوں میں جدید ٹیکنالوجی، خصوصاً ڈرون، کا استعمال منشیات کی غیر قانونی ترسیل میں جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ادارہ جاتی کرپشن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی داخلی خامیاں اس نیٹ ورک کو تقویت فراہم کر رہی ہیں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نہ صرف جدید تکنیکی نگرانی کو مضبوط کرنا ہوگا بلکہ اپنے اندر موجود بدعنوان عناصر کا بھی قلع قمع کرنا ہوگا۔
سی سی ڈی کا خوف ؟ سرحدی علاقے میں منشیات سمگلنگ جاری ،ڈرون گر گیا ک،،کون سے افسران ملوث رہے

