لاہور:(حافظ نعیم )وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (DERYA TÜRK-NACHBAUR) نے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، ویمن ایمپاورمنٹ، تعلیم، یوتھ ایکسچینج پروگرام، ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرِاعلیٰ مریم نواز شریف نے مہمان پارلیمنٹیرین کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے تاریخی اور ثقافتی دل لاہور میں جرمنی کے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ انہوں نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور پاکستان میں اس کی 35 سالہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے فلڈ کے دوران جرمنی کی جانب سے اظہارِ ہمدردی و یکجہتی کو دونوں ممالک کی دیرینہ دوستی کی علامت قرار دیا۔وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی، زرعی ٹیکنالوجی، آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کی روزگار صلاحیت بڑھانے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکیشنل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش ظاہر کی۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ تعلیم حکومتِ پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے، نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر بھرپور کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
خواتین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کی بااختیاری پنجاب کی سماجی پالیسی کا مرکزی جزو ہے، ای بائیک سکیم، ہونہار سکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز منصوبے خواتین کی محفوظ اور باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے تاریخی ورثے جیسے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار مشترکہ تہذیبی سرمائے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے اور ہم جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں، ہم پارلیمانی روابط، پائیدار ترقی اور تعاون کے ذریعے پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔

