ماسکو/واشنگٹن: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکا کو کڑی وارننگ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائل فراہم کیے تو اس سے روس اور امریکا کے دو طرفہ تعلقات کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔ روسی صدر نے زور دیا کہ اگرچہ یہ میزائل نقصان پہنچا سکتے ہیں، مگر روس انہیں تباہ کرنےتباہ ہو سکتے ہیں۔ صدر پوتن نے اس اقدام کو دونوں ممالک کے تعلقات میں "خطرناک کشیدگی کے ایک نئے مرحلے” کا آغاز قرار دیا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کاکہناتھا کہ کو ٹوماہاک جیسے جدید کروز میزائل کا استعمال امریکی فوجی عملے کی براہِ راست شرکت کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اس موقع کو اپنے فضائی دفاعی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے استعمال کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی فراہمی سے محاذ جنگ کی صورتحال پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا، جہاں روسی فوج سست مگر مسلسل پیش قدمی کر رہی ہے۔
ٹوماہاک میزائل کتنے مہلک؟
یادرہے کہ ٹوماہاک میزائلوں کی رینج تقریبا 2,500کلومیٹر ہے، جو یوکرین کو ماسکو سمیت پورے یورپی روس کے اندر گہرائی تک نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کر سکتی ہے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے گزشتہ ماہ تصدیق کی تھی کہ واشنگٹن یوکرین کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل حاصل کرنے کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔ تاہم، تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی کہا تھا کہ یوکرین جانے والی ہتھیاروں کی کسی بھی کھیپ کو روس کی طرف سے جائز ہدف سمجھا جائے گا۔ یہ بڑھتی ہوئی کشیدگی روس اور مغرب کے درمیان تعلقات میں ایک نیا نازک موڑ پیدا کر رہی ہے۔

