Benaqab News | Welcome to Benaqab News Network
    Facebook Twitter Instagram
    Benaqab News | Welcome to Benaqab News NetworkBenaqab News | Welcome to Benaqab News Network
    • ہوم
    • اہم ترین
    • پاکستان
    • دنیا کی خبریں
    • صحت
    • انٹرٹینمنٹ
    • کھیل
    • بزنس
    • ٹیکنالوجی

      وکی پیڈیا کے مقابلے میں ایلون مسک کا “ گروک پیڈیا“ آگیا

      15 نومبر ۔۔۔۔ ادارہ تحفظ ماحول کا گرین اسٹکر نہ لگا ہوا تو گاڑی ضبط ہوگی، شہریوں کو آخری وارننگ

      وزیر ریلوے کا بڑا فیصلہ، قلی غلامی سے آزاد، ٹھیکہ سسٹم ختم ،کمیشن نہیں دینا ہوگا

      وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گھریلو صارفین کے لیے ملک بھر میں گیس کنکشنز کی بحالی کا اعلان

      چانددیکھنے کا جھگڑا ختم، محکمہ موسمیات نے چاند کی رویت کا سالانہ کیلنڈر جاری کردیا

    • بلاگ
    • ویڈیوز

      ائر پورٹ سے طیارہ پھسل کر سمندر میں جا گرا ، دو ہلاک

      اپر چترال میں زلزلے کا  دل دہلا دینے والا خوفناک منظر، ویڈیو

      صفائی کا جذبہ “ستھرا پنجاب“ کے اہلکار بھی کسی سے کم نہیں،

      مریم نواز کا ایک اور وعدہ وفا، سرگودھا کیلئے بڑا اعلان

      پنجاب میں میگا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کا آغاز ،“ ٹرینڈ سیٹر وزیراعلی “ کا بڑا اقدام

    Benaqab News | Welcome to Benaqab News Network

    بھینس، کتے اور قانون کی حکمرانی۔۔ لاہور:چوہدریوں کا ڈیرے پر لیجا کردوشیزہ پر تشدد، پولیس کی مجرمانہ خاموشی

    Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Share
    Facebook Twitter Email WhatsApp

    تحریر : اسد مرزا
    جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے

    وزیرِاعلیٰ پنجاب کی خواتین پروٹیکشن ٹیمیں بلاشبہ ایک مثبت اقدام ہیں۔ اعلیٰ ایماندار افسران کی تعیناتیاں بھی قانون کی بالادستی کا ایک شاندار ثبوت ہیں۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ چند نالائق اور کرپٹ ماتحت اہلکار ایسے ہیں جو لاہور جیسے چاند شہر پر گرہن ڈال دیتے ہیں۔خدا کی اس بستی میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں بااثر چوہدری قانون کو اپنے ڈیرے پر باندھ کر رکھتے ہیں۔ جسے چاہیں اٹھا لیں، قید کر لیں، تشدد کریں اور پھر پولیس کو حکم دے کر اپنی مرضی کا تماشہ کرائیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے یہ کوئی تھرپارکر یا اندرونِ سندھ کا پسماندہ گاؤں ہے؟ جی نہیں، یہ ہے لاہور، پنجاب کا دارالحکومت، جہاں وزیرِاعلیٰ مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق قانون کی حکمرانی قائم ہے۔مناواں کے علاقے میں نیلم اور اس کے شوہر حارث کو اٹھا کر حویلی میں قید کر لیا گیا۔ پلاسٹک کے پائپوں سے تشدد، حالت غیر ہونے پر گھر بلا کر ڈاکٹر سے علاج، اور پھر کسی فلمی سین کی طرح نیلم نے چھپ کر اپنی والدہ کو وائس میسج بھیجا۔ والدہ شہناز بی بی پولیس اسٹیشن گئیں، لیکن جونہی ملزم کا نام زبان سے نکلا تو محرر کی قلم ٹوٹ گئی۔ قلم ٹوٹنے کی یہ واردات پولیس کے قانونی فلسفے کا اعلیٰ شاہکار ہے۔ مقدمہ درج نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ نام بڑے لوگوں کا تھا۔ خاتون نے 15 پر کال کی، ڈولفن بھی پہنچی، پولیس بھی دوڑی لیکن پولیس کے دوڑنے سے پہلے ملزمان کو اطلاع پہنچ گئی۔ ظاہر ہے قانون اندھا تو ہے، لیکن بہروں کی طرح سنتا بہت تیز ہے۔ پولیس کے سامنے بھی شہناز بی بی کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا گیا، تاکہ کہیں سچ نہ بول پڑے اور پولیس نیلم تک پہنچ جائے ، جب پولیس ناکام ہوئی تو ملزمان نے بی بی کو عزت کے ساتھ چھوڑ دیا۔ عزت دار رہائی! اب آئیے انصاف کے اگلے منظر کی طرف پولیس نے الزام لگا دیا کہ حارث اور نیلم نے بھینس چوری کی تھی۔ اگر واقعی چوری کی تھی تو مقدمہ کہاں ہے؟ گرفتاری کہاں ہے؟ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ نہ صرف مقدمہ نہیں تھا بلکہ بھینس کی واپسی کے ساتھ ساتھ حارث کی ساس سے امانتا 2 لاکھ 81 ہزار روپے بھی وصول کر لیے گئے۔ اور پھر حارث کو باعزت بری کر دیا گیا۔ کسی افسر نے تھانیدار سے نہ پوچھا کہ چور کو چھوڑا کیوں ؟ واہ رے انصاف، تیرے بھی کیا کہنے۔ بیٹی پر ظلم کی داد رسی کے لیے شہناز بی بی تھانہ مناواں، ڈی ایس پی کے دفاتر کے چکر کاٹتی رہیں۔ مقدمہ درج تو نہ ہوا لیکن چور کے خلاف تفتیشی افسران ملزمان کے ساتھ شہناز بی بی سے صلح کرانے میں زیادہ مصروف نظر آئے شہناز کی انوسٹی گیشن مناواں پولیس چوہدری کی کار پر گارنٹی دینے والے رفیق بلوچ اور بھینس خریدنے والے نوجوان کو اٹھا کر تھانے لے گئے پہلے دباو ڈالا گیا پھر منت کی کہ شہناز سے صلح کروا دو اسے کہیں انصاف مل ہی نہ جائے پھر خود چوہدری رات گئے رفیق بلوچ کو گھر چھوڑ گیا سب حیران تھے کہ پہلے پکڑا ہی کیوں جب اس نے حقیقت بیان کی تو پھر سب پریشان ہو گئے کہ آجکل کے چوہدریوں کو ہو کیا گیا ہے ۔ انصاف کا ایسا کاروباری ماڈل شاید دنیا میں اور کہیں نہ ہو۔اب ذرا لاہور کی دوسری تصویر دیکھیے۔ جیل روڈ میں اگر کوئی آوارہ کتا گم ہو جائے تو پولیس کے افسران کی نیندیں اڑ جاتی ہیں۔ سیف سٹی کیمرے، اور پوری مشینری حرکت میں آ جاتی ہے۔ کتا تو آخر خاتو ن کا تھا۔بس یہی لاہور ہے۔ یہی پولیس ہے۔ یہی ہمارا معاشرہ ہے۔
    جہاں انسان کی عزت، بھینس اور کتے سے بھی ارزاں ہے۔
    اگر یہ الفاظ تلخ لگیں تو معاف کیجیے۔
    یہ حقیقت ہے۔ اور حقیقت ہمیشہ طنز سے زیادہ کڑوی ہوتی ہے۔

     

     

     

     

     

    https://benaqabtv.com/wp-content/uploads/2025/10/WhatsApp-Audio-2025-10-04-at-12.38.55-PM.ogg

    Related Posts

    نیا وزیراعظم آزادکشمیر کون؟ چوہدری لطیف اکبر، چوہدری یاسین اور سردار یعقوب کے نام سامنے آگئے

    اختیارات کاناجائز استعمال،رشوت خوری پر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سمیت 4 افسر گرفتار، عدالت میں پیش کردیا گیا

    15 نومبر ۔۔۔۔ ادارہ تحفظ ماحول کا گرین اسٹکر نہ لگا ہوا تو گاڑی ضبط ہوگی، شہریوں کو آخری وارننگ

    مقبول خبریں

    صارفین کیلئے بڑی خوشخبری، سونے اور چاندی کی قیمتوں میں بڑا فرق

    وکی پیڈیا کے مقابلے میں ایلون مسک کا “ گروک پیڈیا“ آگیا

    اختیارات کاناجائز استعمال،رشوت خوری پر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سمیت 4 افسر گرفتار، عدالت میں پیش کردیا گیا

    عاصم اظہر کا “خدا حافظ“ پرستاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

    پنجاب حکومت کا احسن اقدام، امام مسجد کو 10 ہزار ماہانہ سرکاری تنخواہ ملے گی،مساجد کی تعمیر وترقی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل

    بلاگ

    علم کی موت کا نوحہ

    رعب نہیں کردار کے نگہبان،،، ناصر خان درانی مرحوم اور ان کی روشن ٹیم

    چھبیسواں کالم,,,انصاف کا جہیز

    سی سی ڈی نے پھر میدان مار لیا — سہیل ظفر چٹھہ: وہ افسر جس نے خوف کا زمانہ ختم کر دیا

    پیسہ، ویزہ، اور بیماری — سب ناکام۔ اور لاہور پولیس کی انوسٹی گیشن کامیابی ایک بار پھر سرخیوں میں

    Facebook Twitter Instagram Pinterest
    • Disclaimer
    • Terms & Conditions
    • Contact Us
    • privacy policy
    Copyright © 2024 All Rights Reserved Benaqab Tv Network

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.