Benaqab News | Welcome to Benaqab News Network
    Facebook Twitter Instagram
    Benaqab News | Welcome to Benaqab News NetworkBenaqab News | Welcome to Benaqab News Network
    • ہوم
    • اہم ترین
    • پاکستان
    • دنیا کی خبریں
    • صحت
    • انٹرٹینمنٹ
    • کھیل
    • بزنس
    • ٹیکنالوجی

      قدر دنیا کے ہر ملک کی جی ڈی پی سے زیادہ،امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اینویڈیا 50 کھرب ڈالر مالیت کی دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی

      واٹس ایپ نے صارفین کے لئے نیا دلچسپ فیچر متعارف کرادیا

      وکی پیڈیا کے مقابلے میں ایلون مسک کا “ گروک پیڈیا“ آگیا

      15 نومبر ۔۔۔۔ ادارہ تحفظ ماحول کا گرین اسٹکر نہ لگا ہوا تو گاڑی ضبط ہوگی، شہریوں کو آخری وارننگ

      وزیر ریلوے کا بڑا فیصلہ، قلی غلامی سے آزاد، ٹھیکہ سسٹم ختم ،کمیشن نہیں دینا ہوگا

    • بلاگ
    • ویڈیوز

      ائر پورٹ سے طیارہ پھسل کر سمندر میں جا گرا ، دو ہلاک

      اپر چترال میں زلزلے کا  دل دہلا دینے والا خوفناک منظر، ویڈیو

      صفائی کا جذبہ “ستھرا پنجاب“ کے اہلکار بھی کسی سے کم نہیں،

      مریم نواز کا ایک اور وعدہ وفا، سرگودھا کیلئے بڑا اعلان

      پنجاب میں میگا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کا آغاز ،“ ٹرینڈ سیٹر وزیراعلی “ کا بڑا اقدام

    Benaqab News | Welcome to Benaqab News Network

    امریکا میں پھر شٹ ڈاؤن، ، ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورصدارت میں بھی طویل ترین شٹ ڈاؤن ہوا تھا

    Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Share
    Facebook Twitter Email WhatsApp

    واشنگٹن:امریکی سینیٹ سے اخراجات کا بل پھر مسترد، امریکا میں شٹ ڈاؤن لگ گیا۔
    صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ریپبلکن پارٹی کو سینیٹ میں عارضی فنڈنگ بل پاس کرانے کے لیے کم از کم 60 ووٹ درکار تھے مگر انہیں صرف 55 ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔ اس ناکامی کے بعد امریکی حکومت کے پاس ضروری اخراجات کے لیے کوئی نیا قانونی اختیار باقی نہیں رہا، جس کے نتیجے میں لاکھوں ملازمین اور درجنوں سرکاری محکمے متاثر ہو سکتے ہیں۔
    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی 400 سے زائد وفاقی ایجنسیاں نامعلوم مدت تک بند رہیں گی،وائٹ ہاؤس نے ڈیموکریٹک پارٹی کو شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار قرار دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں بھی طویل ترین شٹ ڈاؤن
    یاد رہے کہ 2018 میں صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں طویل ترین 35 دن شٹ ڈاؤن رہا تھا،واضح رہے کہ امریکا میں نیا مالی سال یکم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے اور اس بار یہ بغیر بجٹ منظوری کے شروع ہونے کا خدشہ ہے۔

    ریپلکن پارٹی کے مطالبات 
    ریپبلکن پارٹی نے حکومت کو 21 نومبر تک کھلا رکھنے کے لیے ایک قلیل مدتی بل پیش کیا تھا لیکن ڈیموکریٹس نے اس پر اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ یہ ناکافی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ٹرمپ کے مجوزہ میگا بجٹ سے میڈیکیڈ میں کی جانے والی کٹوتی واپس لی جائے اور افورڈ ایبل کیئر ایکٹ کے اہم ٹیکس کریڈٹ کو بڑھایا جائے۔ دوسری جانب ریپبلکن پارٹی نے ان شرائط کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کے درمیان شدید تعطل پیدا ہو گیا ہے۔

    شٹ ڈاؤن ہوتا کیا ہے؟

    امریکہ میں 30 ستمبر کو مالی سال کا اختتام ہوتا ہے۔ اس سے قبل کانگریس کو حکومت کے 438 اداروں کے لیے اخراجات مختص کرنا ہوتے ہیں۔

    اگر قانون ساز نئے مالی سال کے آغاز سے قبل اخراجات کی منظوری نہیں دیتے تو یہ حکومتی ادارے معمول کے مطابق کام جاری نہیں رکھ پاتے اور کئی اداروں کے ملازمین بھی معطل ہوجاتے ہیں۔ اس صورت حال کو حکومت کی بندش یا  شٹ ڈاؤن کہا جاتا ہے۔

    کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق 1981 سے لے کر اب تک 14 بار گورنمٹ شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے جن میں سے کئی بار محض ایک یا دو روز کے لیے ہوئے۔ حالیہ برسوں میں طویل ترین شٹ ڈاؤن بارڈر سیکیورٹی سے متعلق ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہوا تھا۔ دسمبر 2018 میں شروع ہونے و الا یہ شٹ ڈاؤن 34 دن تک جاری رہنے کے بعد جنوری 2019 میں ختم ہوا تھا۔

    کئی مرتبہ اخراجات کی منظوری پر جاری مذاکرات کے دوران سرکاری اداروں کی فنڈنگ کی مدت میں توسیع کر دیتی ہے تاکہ حتمی منظوری تک ادارے اپنا کام جاری رکھ سکیں۔

    شٹ ڈاؤن  کے اثرات

    شٹ ڈاؤن کی صورت میں لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ ملازمت سے معطل ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری کام رک جاتے ہیں۔ شٹ ڈاؤن کے باعث مالیاتی امور سے لے کر نیشنل پارکس میں کوڑا اٹھانے تک سرکاری خدمات متاثر ہوتی ہیں۔

    ناگزیر کاموں سے منسلک اہل کاروں کو معطل نہیں کیا جاتا لیکن شٹ ڈاؤن ختم ہونے تک انہیں ادائیگیاں نہیں کی جاتیں۔ ٹیکس جمع کرنے اور ڈاک کے محکمے جیسے ادارے اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔

    جو شٹ ڈاؤن محض چند دنوں تک جاری رہیں ان کے اثرات عملاً بہت کم ہوتے ہیں۔ خاص طور پر اختتامِ ہفتہ پر ہونے والے شٹ ڈاؤن روز مرہ معمولات پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتے۔ لیکن اگر دو ہفتے بعد بھی وفاقی ملازمین کو ادائیگیاں نہ ہوں تو اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر معیشت پر اثر پڑتا ہے۔

    مالیاتی خدمات اور سرمایہ کاری کے امریکی ادارے گولڈ ساکس کے مطابق شٹ ڈاؤن کے دوران ملک کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) براہ راست ہر ہفتے 0.15 فی صد کم ہوتی ہے۔ تاہم شٹ ڈاؤن ختم ہوتے ہی جی ڈی پی میں ہفتہ وار اسی شرح سے اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔

    کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق 19-2018 میں ہونے والے شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں امریکی معیشت کو تین ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔

    ہر وفاقی ادارہ اور محکمہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں پیشگی منصوبہ بندی کرتا ہے جس میں اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ ملازمین کو ادائیگیوں کے بغیر بھی کام جاری رکھنا ہو گا۔

    کتنے وفاقی ملازمین متاثر ہوں گے؟

    مالی سال 19-2018 کے دوران وفاقی حکومت کے 22 لاکھ ملازمین میں سے آٹھ لاکھ کو شٹ ڈاؤن کی وجہ سے عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے بجٹ آفس نے تاحال اس سال ممکنہ طور پر متاثر ہونے والوں کی تعداد بیان نہیں کی ہے۔
    یہ بھی واضح نہیں کہ امریکا کی وفاقی حکومت کے زیرِ انتظام 63 نیشنل پارک کھلے رہیں گے یا نہیں۔ 2013 میں اوباما حکومت کے دوران ہونے والے شٹ ڈاؤن کے باعث سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پارکس بند ہو گئے تھے جس کے باعث انہیں 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

    فوجیوں کو تنخواہ ملتی رہے گی، پینٹاگان کے ہزاروں سویلین اہلکار معطل

    صدر ٹرمپ کے دور میں 19-2018 کے شٹ ڈاؤن میں نیشنل پارکس کھلے رکھے گئے تھے تاہم ان میں بیت الخلا، انفارمیشن ڈیسک اور کچرا ٹھکانے لگانے کے کام کو بند رکھا گیا تھا۔ اس دوران نیویارک اور یوٹا کی ریاستوں نے نیشنل پارکس میں تمام خدمات کو جاری رکھنے کا انتظام کیا تھا۔
    فوج کے تمام اہل کار کام جاری رکھیں گے تاہم پینٹاگان میں کام کرنے والے چار لاکھ 29 ہزار سویلین اہل کار شٹ ڈاؤں کی صورت میں معطل ہو جائیں گے۔

    Related Posts

    ٹرمپ کی چینی صدر شی جن پھنگ سے ملاقات، چین پر ٹیرف کی شرح 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کر دی گئی

    کتنے افسوس کی بات ہے ، تیسری دفعہ انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    انتہا پسند مودی جبراً مسلمانوں کی شناخت مٹا کر بھارت کو ہندو راشٹر میں بدلنے کے ایجنڈے پر گامزن

    مقبول خبریں

    قدر دنیا کے ہر ملک کی جی ڈی پی سے زیادہ،امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اینویڈیا 50 کھرب ڈالر مالیت کی دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی

    ٹرمپ کی چینی صدر شی جن پھنگ سے ملاقات، چین پر ٹیرف کی شرح 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کر دی گئی

    واٹس ایپ نے صارفین کے لئے نیا دلچسپ فیچر متعارف کرادیا

    صارفین کیلئے بڑی خوشخبری، سونے اور چاندی کی قیمتوں میں بڑا فرق

    وکی پیڈیا کے مقابلے میں ایلون مسک کا “ گروک پیڈیا“ آگیا

    بلاگ

    علم کی موت کا نوحہ

    رعب نہیں کردار کے نگہبان،،، ناصر خان درانی مرحوم اور ان کی روشن ٹیم

    چھبیسواں کالم,,,انصاف کا جہیز

    سی سی ڈی نے پھر میدان مار لیا — سہیل ظفر چٹھہ: وہ افسر جس نے خوف کا زمانہ ختم کر دیا

    پیسہ، ویزہ، اور بیماری — سب ناکام۔ اور لاہور پولیس کی انوسٹی گیشن کامیابی ایک بار پھر سرخیوں میں

    Facebook Twitter Instagram Pinterest
    • Disclaimer
    • Terms & Conditions
    • Contact Us
    • privacy policy
    Copyright © 2024 All Rights Reserved Benaqab Tv Network

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.