واشنگٹن :امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ تنازع کے خاتمے کے معاہدے پر متفق ہونے کے انتہائی قریب ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا منصوبے کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا دن ہے، ہم غزہ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایسی باتیں جو سیکڑوں سالوں سے، ہزاروں سالوں سے جاری ہیں، ہم بہت ہی قریب ہیں اور بہت زیادہ قریب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے امن کے عمل میں نیتن یاہو کے کردار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مل کر اچھا کام کیا ہے، اور کئی دیگر ممالک کے ساتھ بھی، اور یہی اس صورتحال کو حل کرنے کا طریقہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف صرف غزہ پٹی ہی نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کے ساتھ میں نے ایران، ابراہم معاہدوں اور غزہ تنازع کے خاتمے جیسے مسائل پر بات کی ہے۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے 20 نکات پر مشتمل دستاویز میں جنگ بندی کا معاہدہ، حماس کے پاس موجود یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی قید سے فلسطینیوں کی رہائی، غزہ سے فوج کے انخلا، حماس کو غیر مسلح کیے جانے اور بین الاقوامی برادری کی مدد سے غزہ کی دوبارہ آباد کاری کے پوائنٹس بھی شامل ہیں۔
دیگر نکات کے مطابق اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ سمیت دیگر غیرجانبدار امدادی اداروں کو غزہ میں بڑے پیمانے پر امدادی سامان لے جانے کی اجازت دی جائے گی اور فلسطینیوں کو جبری طور پر علاقے سے نہیں نکالا جائے گا۔
غزہ میں سکیورٹی کی نگرانی کے لیے امریکہ ایک عبوری اتھارٹی کے قیام کے لیے عرب اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔اس میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کا ابتدائی طور پر محدود کردار ہو گا اس کا کردار بڑھانے سے قبل اصلاحات کی جائیں گی، جس کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ اتھارٹی بالآخر نظام چلانے کے قابل ہو جائے۔
اگرچہ اس تجویز میں ’فلسطین کی خود ارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے ایک قابل اعتماد راستے‘ کے امکان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تاہم اس کی تفصیلات مبہم ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے بھی صدر ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم کچھ چیزیں ان کی حکومت کی جانب سے پہلے ظاہر کیے گئے خیالات سے متصادم نظر آ رہی ہیں، خصوصاً یہ امکان جو فلسطینی اتھارٹی کے بالآخر غزہ کا نظام سنبھالنے سے متعلق ہے۔
اس منصوبے کے لیے حماس کی جانب سے معاہدہ ہونا بھی ضروری ہے، جس کو منصوبے کے مطابق رضاکارانہ طور پر غیر مسلح ہونا اور ہتھیار ڈالنا ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ڈیل کو مسترد کیا تو وہ اسرائیلی حکام کو جنگ کے لیے مزید فری ہینڈ بھی دے سکتے ہیں۔

