لندن+ نیویارک: برطانیہ، کینیڈا،پرتگال اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے پر خلییجی ممالک نے خیر مقد م کیا ہے جبکہ ا مریکا نے اقدام کو دکھاوا قراردیدیا، جبکہ اسرائیل نے کہا ہے کہ فلسطین کبھی قائم نہیں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت اس کے کئی اہم اتحادیوں کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ’دکھاوا‘ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہماری توجہ سنجیدہ سفارت کاری پر ہے، نمائشی اقدامات پر نہیں ہے، ہماری ترجیحات واضح ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیل کی سلامتی، اور پورے خطے میں امن و خوشحالی ہو۔ترجمان نے موجودہ صورت حال کی ذمہ داری حماس پر ڈال دی۔
دوسری طرف خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف سے باضابطہ طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان تین ملکوں نے یہ اعلان دو ریاستی حل کے لیے ہونے والی کانفرنس سے ایک روز قبل کیا۔ سعودی فرانسیسی قیادت کے تحت یہ کانفرنس یو این جنرل اسمبلی کے اجلاسوں کے فریم ورک کے اندر آج پیر کو رہی ہے۔
جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو دہشت گردی کے لیے ایک بڑا انعام قرار دے دیا۔
ایک بیان میں نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میں آپ کو ایک اور پیغام بھیج رہا ہوں، ایسا نہیں ہوگا۔ کوئی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔ نیتن یاہو نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا ردعمل امریکا سے ان کی واپسی پر اعلان کیا جائے گا جہاں ان کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ہے۔
خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ قدم انصاف اور بین الاقوامی قانونی حیثیت کے حصول کی طرف ایک اہم تاریخی پیش رفت کا بتا رہا ہے۔ یہ قدم فلسطینی عوام کے اپنے آزاد ریاست کو 4 جون 1967 کی سرحدوں پر اور دارالحکومت مشرقی یروشلم کے ساتھ قائم کرنے کے ناقابل تنسیخ حق کی بھی عکاسی کر رہا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ان فیصلوں کا خیرمقدم کیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا ایک پائیدار امن کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
اب فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھ کر تقریباً 152 ہو گئی ہے۔

