واشنگٹن : امریکا اور وینزویلا کے مابین کشیدگی میں اضافہ ۔۔۔ پینٹا گان دس ایف-16 جدید سٹیلتھ لڑاکا طیارے کیربیئن جزیرے پورٹو ریکو تعینات کردئیے۔
رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کا کہنا ہے کہ سٹیلتھ طیاروں کی تعیناتی اس وقت کی گئی جب وینزویلا کے لڑاکا طیاروں نے بین الاقوامی پانیوں میں گشت کرنے والے امریکی بحری بیڑے کے قریب سے پرواز کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ِخطے میں بڑے پیمانے پر امریکی افواج کی تعیناتی کا مقصد وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر دباؤ ڈالنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وینزویلا کے صدر منشیات کے کارٹل کی قیادت کرتے ہیں جبکہ صدر مادورو نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا کا تیل چوری کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ منشیات کے دہشت گردوں کے خلاف ’جنگ شروع‘ کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایکواڈور پہنچنے کے بعد اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ باتیں کی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ قاتلوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ یہ منشیات کے سمگلروں کے خلاف نہیں بلکہ منشیات کے دہشت گردوں کے خلاف ہے جو ان ممالک میں دہشت پھیلاتے ہیں۔‘
دونوں ملکوں کے مابین حالیہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب منگل کو امریکی فورسز نے وینزویلا کی ایک کشتی کو بم دھماکے سے اڑا دیا۔
امریکا کا کہنا تھا کہ اس کشتی میں سمگلرز منشیات لے کر امریکا آ رہے تھے۔ بم دھماکے میں کشتی میں سوار تمام گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکا کے صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کی تصدیق کی اور لکھا کہ امریکی فوجی آپریشن میں وینزویلا کے جرائم پیشہ گروپ ’ٹرینڈی اراگوا‘ سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ جہاز بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہا تھا اور منشیات امریکا لا رہا تھا۔
اس حملے کے جواب میں کراکس نے امریکہ پر ماورائے عدالت قتل کا الزام لگایا۔
وینزویلا کی کشتی کو بم سے اڑانے کے واقعے کے بعد امریکہ اور وینزویلا کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

