اسلام آباد : پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ برسلز میں فیلڈمارشل نے کوئی سیاسی بات نہیں کی، نہ ہی کسی کو انٹرویو دیا،9مئی فوج نہیں ، قوم کا مسئلہ ہے، 9مئی سے متعلقہ لوگوں کو قانون کا سامناکرنا پڑےگا، معافی مانگنے سے قانونی عمل نہیں رکے گا۔
ایک تعلیمی ادارے سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھاکہ معافی مانگنے سے قانونی عمل نہیں رکے گا، 9مئی کرنے والوں، سہولت کاروں اور ذمہ داروں کو قانونی کارروائی کا سامناکرناپڑے گا،جو بھی ہو، مقد مات کا سامنا کرے، یہ فوج کا نہیں، قوم کا مسئلہ ہے۔
ا ن کا مزید کہناتھاکہ برسلز میں فیلڈ مارشل نے کوئی سیاسی یا پی ٹی آئی سے متعلق بات نہیں کی اور نہ ہی کسی معافی کی بات کی، تقریب میں سینکڑوں لوگ تھے ، سینکڑوں لوگوں کے ساتھ تصاویر بنی ہیں ، کسی کو انٹرویو نہیں دیا، ان کی گفتگو کو توڑ مروڑ کر انٹرویو بنا کرپیش کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں،پاکستان خطے کی تقدیریں تبدیل کرنے والا ملک ہے
یہی وجہ ہے کہ اس پر تواتر سے حملے ہوتے ہیں۔نوجوانوں کو اپنی نظریاتی ریاست کی میراث اور تاریخ سمجھنی چاہیئے۔ ترجمان پاک فوج لیفٹنٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا خیال تھا کہ اپنی دہشت گردانہ پراکسیوں اور دیگر سہولت کاروں کی مدد کے بعد اب جب وہ حملہ کرے گا تو پاکستانی فوج کو آسانی سے ڈس کریڈٹ کر دیں گے مگر سب الٹ ہو گیا۔پاکستان اور پاک فوج کا بھرپور جواب ملا تو انکی اپنی پراکسیز اور وہ خود ڈس کریڈٹ ہو گیا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی نے انکو کہا کہ ہندوستان اربوں ڈالر کی عسکری مشین رکھتا ہے تو با آسانی پاکستان کو شکست دے دیں گے۔کسی نے کہا کہ بھارت کو حملہ کرنا چاہیئے تا کہ ایک طرف سے ہندوستان اور دوسری جانب سے انکی پراکسیز فتنہ الخوارج اور فتنہ الۂندوستان بھی بیک وقت حملہ کریں گے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے دونوں محازوں پر دشمن کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کیلئےالیگل سپیکٹرم کو ختم کرنے کا جو فیصلہ تمام سیاسی پارٹیوں نے ۲۰۱۴ میں کیا تھا، آج تک اُس پر مکمل عمل نہیں ہو سکا۔نیشنل ایکشن پلان کے ۱۴ نکات پر مکمل عمل بہت ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی قیام پذیر افغانوں کو نکالیں جو کہ جرائم میں ملوث ہیں تو ہمارے ہی ملک کے چند سیاسی و کریمنل کرداروں کو مسئلہ شروع ہو جاتا ہے۔گورننس کے خلا کو فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں۔

