غزہ +قاہرہ+نیویارک:فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے عالمی نگرانی میں ہتھیار ڈالنے پر اتفاق کرلیا۔
قاہرہ میں حماس اور ثالثوں کے مذاکرات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔ حماس رہنماؤں نے کہا کہ ہم نےامریکا کو ہتھیار ڈالنے کے فیصلے سے آگاہ کردیا، ہمیں قطر کے ذریعے امریکا سے اسرائیل کے مستقل انخلا کی ضمانتیں ملی ہیں۔
حماس رہنماؤں نے کہا کہ ہتھیار نو تشکیل شدہ فلسطینی غزہ اتھارٹی یا فلسطینی اور مصری ادارے کے حوالے کریں گے، اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں جمع کررہے ہیں، لاشیں تلاش کرنے کیلئے بمباری بند کرنے کی درخواست کی ہے۔ اسرائیل مسلسل بمباری اورتباہی کرکے ٹرمپ کے منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہاہے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ سے ابتدائی انخلا کی حد پر متفق ہوگیا، امریکا جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوششیں کررہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں بمباری ختم کرنے پر رضامند ہے، امید ہے میرا جنگ بندی منصوبہ جلد حقیقت بنے گا۔ اگر حماس اقتدار میں رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مکمل صفایا کر دیا جائیگا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ کہ غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے تاہم اولین ترجیح حماس کے پاس موجود قیدیوں کی رہائی ہے۔
اسی دوران اسرائیلی حکومت کی ایک ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیلی مذاکرات کار آج رات مصر روانہ ہوں گے، جہاں کل قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات متوقع ہیں۔
یادرہے گذشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔
اس منصوبے میں فوری طور پر تمام اسرائیلی قیدیوں اور لاشوں کی واپسی کے بدلے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی تجویز دی گئی۔
منصوبے کے مطابق اسرائیلی افواج کا غزہ سے بتدریج انخلا کیا جائے گا (بغیر کسی مخصوص ٹائم فریم کے)، غزہ سے مکمل طور پر اسلحہ ہٹایا جائے گا اور حماس کو انتظامیہ سے الگ رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ، ایک عبوری "انتظامی اتھارٹی” تشکیل دی جائے گی جو بین الاقوامی نگرانی میں غزہ کا انتظام سنبھالے گی اور بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی اس ذمہ داری کو سنبھالے گی

