نیویارک:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا ملک دنیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر میں اس وقت امریکی صدر ہوتا تو حماس اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اس حوالے سے مزید کہا کہ میں نے پاکستان اور انڈیا کی جنگ سمیت دنیا میں سات جنگیں کوائیں اور لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچائی ہیں
یہ ان کے دوسرے دور صدارت کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ان کا پہلا خطاب تھا جو ایک گھنٹہ جاری رہا۔
میں نے سات جنگیں ان ممالک کے قائدین سے بات کر کے رکوائی ہیں، جنگ بند کروانے کے عمل میں اقوام متحدہ نے کوئی رابطہ نہیں کیا
بین الاقوامی ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اپنی صلاحیت کے مطابق امن کے لیے کام نہیں کر رہی۔ سوچتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو بنانے کا مقصد کیا تھا۔ میں اس ادارے میں اصلاحات لانا چاہتا ہوں
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں مسئلہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتنے کے لیے فوری جنگ بندی کا معاہدہ ہونا چاہیے۔
حماس کی وجہ سے ابھی تک جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوا، حماس کو تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔
انہوں نے کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے، جس سے خطے میں مزید بداعتمادی بڑھے گی
یوکرین کی جنگ سے متعلق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین اور انڈیا روس کا تیل خرید کر یوکرین کی جنگ میں فنڈنگ کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یورپی ممالک پر زور دیا وہ روس سے تیل کی خریداری بند کردیں۔ روس نے یوکرین کی جنگ پر معاہدہ نہ کیا تو اس پر بھاری ٹیرف عائد کردیں گے
انہوں نے کہا امریکہ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا، ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
امریکہ کا صدر کا کہنا تھا کہ سب سمجھتے ہی کہ امن کی کوششوں پر مجھے نوبیل انعام ملنا چاہیے میں انعام میں نہیں لوگوں کی زندگیاں بچانے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا غیرملکی تارکین یورپ کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
یورپی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کی وجہ سے آپ کے ممالک جہنم بننے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خطاب میں طنز اور مزاح کا استعمال بھی کرتے رہے، اپنی تقریر کے آغاز میں ہی انہوں نے اقوام متحدہ کی عمارت کے ایسکلیٹر خراب ہونے کا ذکر کیا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے سامنے جو ٹیلی پوامپٹر ہے وہ بھی خراب ہے۔ اس پر ہال میں موجود غیر ملکی سربراہان اور مندوبین ہنسنے لگے۔
صدر ٹرمپ کے خطاب شروع ہونے کے 10 منٹ بعد ٹیلی پرامپٹر چلنا شروع ہو گیا۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ ابھی ابھی ٹیلی پرامپٹر نے کام کرنا شروع کردیا ہے، لیکن لگتا ہے کہ مجھے پرانے انداز سے ہی اپنی تقریر جاری رکھنی چاہیے، یہ نسبتاً آسان ہے۔

