لندن : امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر عوام کا احتجاج نبرطانوی حکومت کا زبردست اور پرتپاک استقبال ، امریکی صدر اور خاتون اول کے اعزاز میں شاہی عشائیہ، شاہ چارلس سوم اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کیا۔
ونڈسر کیسل پہنچنے کے بعد ایک خصوصی جلوس نکالا گیا جس میں صدر ٹرمپ کے ہمراہ کنگ چارلس شاہی بگھی میں سوار تھے، جبکہ میلانیا ٹرمپ اور کوئین کمیلا اسکاٹش اسٹیٹ کوچ میں موجود تھیں۔
ونڈسر کاسل پہنچنے پر انھیں کنگز گارڈز کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، شاہی بگھی میں محل کی سیر کی گئی اور دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار ماحول میں ملاقاتیں ہوئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے تاریخی دوسرے ریاستی دورے کا آغاز برطانیہ سے کیا، جہاں ان کا شاہی خاندان کی جانب سے بھرپور استقبال کیا گیا۔
ٹرمپ اور میلانیا ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہی محل ونڈسر کاسل پہنچے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال برطانوی شاہی خاندان کے اہم اراکین بشمول کنگ چارلس سوم، ملکہ کمیلا، شہزادہ ولیم اور شہزادی کیتھرین نے کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز برطانیہ کا اپنے تاریخی دوسرے ریاستی دورے کا آغاز کیا، جس میں انھیں شاہی خاندان کی جانب سے بھرپور استقبال کیا گیا۔
صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا نے ونڈسرکیسل پہنچنے کے بعد شہزادہ ولیم اور پرنسس کیتھرین کے ساتھ شاہی بگھی میں محل کا دورہ کیا۔ اس دوران شاہی خاندان کے دیگر اراکین بشمول شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا بھی موجود تھے، اور ان کی ملاقاتوں کے دوران خوشگوار ماحول میں ہنسی مذاق کا تبادلہ ہوا۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ انہیں برطانیہ بے حد پسند ہے اور یہ ایک ”خاص جگہ“ ہے۔ ان کے اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس دورے کو نہ صرف سیاسی بلکہ ثقافتی سطح پر بھی بہت اہمیت دیتے ہیں۔ اس موقع پر ایک فوجی فضائیہ کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا، جو برطانوی تاریخ میں کسی ریاستی دورے کے لیے سب سے بڑی فوجی تقریب کی حیثیت رکھتا ہے۔
امریکی صدر برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی دعوت پر لندن پہنچے ہیں صدر ٹرمپ کے وفد میں شامل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی برطانیہ پہنچے ہیں۔
دورے کا مقصد امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا، عالمی سطح پر اقتصادی مواقع کو بڑھانا، اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف امور پر بات چیت کرنا ہے
اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری ‘سٹاپ ٹرمپ’ اور ‘ ٹرمپ ناٹ ویل کم’ ایسے نعرے لگا رہے تھے۔ ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔
ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ‘ میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔’ ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ‘ ڈمپ ٹرمپ۔ ‘
برطانوی پولیس نے 4 مظاہرہن کو گرفتار کر لیا۔ ان میں کئی مظاہرین نے بد نام زمانہ مجرم جیفری ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ کیر سٹارمر نے جیفری ایلسٹین کے ساتھ تعلقات والے امریکی سفیر کو ابھی پچھلے ہفتے ہی برطرف کیا ہے۔

