ریو ڈی جینرو :برازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر بولسونارو کو بغاوت کی سازش کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں 27 سال اور تین ماہ قید کی سزا بھی سنادی ہے۔
برازیلین سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے چار ججز نے سزا کے حق میں فیصلہ سنایا جبکہ ایک جج نے انہیں تمام الزامات سے بری کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔بولسونارو کے وکیل نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
کیس کی سماعت کے لیے 11 ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل کے سابق صدر بولسونارو کی سزا مایوس کن قرار دیا ہے۔صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ برازیلین سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر متوقع ہے۔
دوسری جانب عدالتی فیصلہ کے بعد سابق برازیلین صدر بولسونارو کے حق میں برازیل کے متعدد شہروں میں مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سنہ 2022 کے الیکشن میں ہارنے کے بعد انھوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے سازش کی۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بولسونارو سنہ 2033 تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے۔
گھر میں نظر بند سابق صدر بولسونارو اس موقع پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے لیکن وہ ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ انھیں 2026 کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے یہ الزامات عائد کیے گئے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ برازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر بولسونارو کو قید کرنے کا غیر منصفانہ فیصلہ دیا‘ اور دھمکی دی کہ وہ ’اس کا جواب دیں گے۔
برازیل کی وزارت خارجہ نے ایکس پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ مارکو روبیو کی طرف سے دی جانے والی دھمکی اور اس جیسی دھمکیاں ہماری جمہوریت کو خوفزدہ نہیں کرے گی۔

