کٹھمنڈو : نیپال کی سابق چیف جسٹس سوشیلا کارکی نے عبوری رہنما کے طور پر ذمہ داری سنبھالنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ نیپالی فوج کے ترجمان کے مطابق، آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدل نے بدھ کو اہم شخصیات اور "جین زی” نمائندوں سے ملاقات کی۔ جس میں عبوری حکومت کی قیادت کے لیے سوشیلا کارکی کے نام پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
سوشیلا کارکی کے علاوہ کٹھمنڈو کے میئر بالن شاہ اور بجلی بورڈ کے سابق سربراہ کلمن گھسنگ کے نام بھی آئندہ رہنما کے طور پر زیرِغور آئے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری، رمن کمار کرن کے مطابق جین زی تحریک کے مظاہرین چاہتے ہیں کہ کارکی کو عبوری وزیرِاعظم بنایا جائے۔
’جین زی‘ تحریک میں نوجوانوں کے درمیان مشہور اور کٹھمنڈو کے میئر، بالین شاہ نے بھی سوشیلا کارکی کے نام کی حمایت کی ہے۔
سوشیلا کارکی کون ہیں ؟
سوشیلا کارکی کی پیدائش 7 جون 1952 کو نیپال کے بیراٹ نگر میں ہوئی۔ انہوں نے 1972 میں بیراٹ نگر سے گریجویشن کیا۔
1975 میں انہوں نے بھارت کی بنارس ہندو یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 1978 میں نپال کی تری بھون یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی۔
1979 میں انہوں نے بیراٹ نگر میں وکالت شروع کی۔ ان کی عدالتی زندگی کا اہم موڑ 2009 میں آیا جب انہیں سپریم کورٹ میں عارضی جج مقرر کیا گیا۔ سن دو ہزار دس میں وہ مستقل جج بن گئیں۔ 2016 میں کچھ عرصے کے لیے وہ قائم مقام چیف جسٹس رہیں اور 11 جولائی 2016 سے 6 جون 2017 تک نیپال کی پہلی خاتون چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں۔
سوشیلا کارکی کے سخت رویے کی وجہ سے انہیں مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اپریل 2017 میں اس وقت کی حکومت نے پارلیمنٹ میں ان کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی۔ ان پرالزام تھا کہ انہوں نے جانبداری کی اور حکومت کے کام میں مداخلت کی۔ اس کے بعد انہیں عہدے سے معطل کر دیا گیا۔
عوام نے عدلیہ کی آزادی کے حق میں آواز بلند کی اور سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا۔
بڑھتے دباؤ کے باعث چند ہی ہفتوں میں پارلیمنٹ کو تحریک واپس لینا پڑی۔ اس واقعے کے بعد سوشیلا کارکی کی شناخت ایک ایسی جج کے طور پر بنی جو اقتدار کے دباؤ کے آگے نہیں جھکتی۔

