بینکاک: تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیر اعظم پیٹونگٹارن شیناوترا کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزام پر سنایا۔
تفصیلات کے مطابق، یہ فیصلہ ایک لیک ہونے والی فون کال کے بعد آیا ہے جس میں پیٹونگٹارن کمبوڈیا کے سابق رہنما ہن سین سے بات چیت کر رہی تھیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس گفتگو میں وزیر اعظم نے ملک کے مفادات کے بجائے ذاتی تعلقات کو ترجیح دی، جو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے درکار اخلاقی معیار کے خلاف ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں، 39 سالہ پیٹونگٹارن شیناوترا کو ان کے عہدے سے فوری طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ ان کے والد، سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناوترا، اور خاندان کے دیگر افراد کے بعد عدلیہ یا فوج کی جانب سے ہٹائی جانے والی چھٹی شخصیت ہیں۔
اس برطرفی نے ملک کو ایک بار پھر سیاسی غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے، کیونکہ اب پارلیمنٹ کو نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرنا ہوگا۔ پیٹونگٹارن کی پارٹی، فوی تھائی، کے لیے اپنے کمزور اتحادیوں کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں سرحدی جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان جھڑپوں سے ایک ماہ قبل تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیتھونتھان شینواتھ نے کمبوڈیا کے رہنما ہان سین سے فون پر بات کی تھی، جو بعدازاں لیک ہو گئی تھی۔ اس ٹیلیفونک گفتگو میں پیتھونتھان شینواتھ نے ہان سین کو ‘انکل’ کہہ کر پکارا تھا اور اپنے ملک کی فوج، بالخصوص ایک فوجی جرنیل پر تنقید کی تھی۔
پیتھونتھان شینواتھ تھائی لینڈ کی ایسی پانچویں وزیر اعظم بن گئی ہیں جنھیں گذشتہ 20 سال سے بھی کم عرصے میں آئینی عدالت کے فیصلوں کے نتیجے میں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

