نئی دہلی : (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت پر امریکی ٹیرف کے نفاذ پر عمل درآمد شروع۔۔۔ بھارت کے لیے ٹیرف دوگنا کرنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔ بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی،، سرمایہ کاروں ک اربوں ڈوب گئے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیرف لگنے کے بعد ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں شدید گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔
بی ایس ای سنسیکس 849.37 پوائنٹس یا 1.04 فیصد گر کر 80,786.54 کی سطح پر ٹریڈ کررہا ہے جبکہ
این ایس ای نفٹی 255.70 پوائنٹس یا 1.02 فیصد گر کر 24,712.05 کی سطح پر بند ہوا۔
امریکی حکومت کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد، ممبئی اسٹاک ایکسچینج (BSE) کا سینسیکس اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج (NSE) کا نفٹی دونوں ہی نمایاں طور پر گرے ہیں۔
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں اور ٹیکسٹائل، زیورات اور سی فوڈ جیسے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جن پر نئے ٹیرف کا اثر سب سے زیادہ ہے۔اس امریکی فیصلے کے نتیجے میں امریکی ٹیرف کے عملی طور پر بڑھنے سے پہلے امریکہ اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔
بعد ازاں امریکہ نے بھارت کے خلاف ٹیرف کی شرح 25 فیصد کی اور مزید یہ دھمکی دی کہ بھارت نے روس سے تیل کی درآمد جاری رکھی اور امریکہ کی روس پر عائد کردہ پابندیوں کی پروا نہ کی تو بھارت کو سزا کے طور پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف دینا ہوگا۔
تاہم امریکی انتباہ کی ڈیڈ لائن آج پوری ہو نے پر ٹیرف عملی طور پر نافذالعمل ہوگیا ہے۔ یہ ٹیرف بھارتی گارمنٹس، جیولری، جوتوں، کھیلوں کے سامان، فرنیچر اور کیمیکلز پر عائد ہوگا۔ یہ امریکہ کی طرف سے مختلف ملکوں کی اشیا پر لگائے ٹیرفس سے سب سے زیادہ شرح والے ٹیرفس میں نمایاں ہے۔
بھارت پر لگائے گئے اس بھاری ٹیرف سے ہزاروں بھارتی چھوٹے برآمد کنندگان اور امریکہ میں بھارتیوں کے لیے ملازمت کو خطرہ درپیش ہے ۔ بھارتیوزیر اعظم نریندرا مودی کی آبائی ریاست گجرات کے شہری بھی بطور خاص ٹیرف سے مشکلات میں گھر سکتےہیں۔
بھارت کی وزارت تجارت کے ایک اہم عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس پیدا شدہ صورت حال کے بارے میں کہا امریکی بھاری ٹیرف سے متاثرہ برآمد کنندگان کو بھارت سرکار مالی مدد دے گی۔ نیز ان کا رخ چین، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کی طرف موڑ کر ان کو ترغیبات بھی دی جائیں گی۔
یاد رہے نئے ٹیرف کے نفاذ کے باوجود ‘ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کی طرف سے ‘ نوٹس شپرز کو ہندوستانی سامان کے لیے تین ہفتے کی چھوٹ مل سکے گی۔ ان میں ایسے بحری جہاز شامل ہوں گے جو پہلے سے سامان لاد چکے تھے۔ یا آخری تاریخ کی آدھی رات سے پہلے امریکہ کے روانہ ہوئے تھے۔ اس قانون کے مطابق جو بھارتی اشیا 17 ستمبر سے پہلے امریکہ میں داخل ہو جائیں گی۔ یہ بھی اضافی ٹیرف دینے سے مستثنی ہوں گی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ان اور دیگر شعبوں میں تحقیقات شروع کی ہیں جو مزید ڈیوٹیز کی صورت میں نتیجہ خیز ہو سکتی ہیں۔ اس فہرست میں اسمارٹ فونز بھی شامل ہیں۔
جن صنعتوں پر پہلے ہی ٹیکس لگایا جا چکا ہے، جیسے کہ سٹیل، ایلومینیم اور گاڑیاں، انہیں ان ملک گیر ڈیوٹیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
2024 میں امریکہ انڈیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ تھا، جس کی مالیت 87.3 ارب ڈالر تھی۔
لیکن تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ 50 فیصد ڈیوٹی ایک تجارتی پابندی کے مترادف ہے اور اس سے چھوٹے کاروباروں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔
کپڑے، سمندری غذا اور زیورات کے انڈین برآمد کنندگان نے پہلے ہی یہ اطلاع دی ہے کہ امریکہ سے ان کے آرڈر منسوخ ہو گئے ہیں اور وہ بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے حریف ممالک کے مقابلے میں اپنے کاروبار میں نقصان کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے بڑی تعداد میں ملازمتوں کے خاتمے کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔
بھارتی سٹیل، ایلومینیم یا ان سے بنی ہوئی مصنوعات، کاریں، تانبا اور دیگر اشیا تجارت کی توسیع کے ایکٹ 232 کے سیکشن 232 کے تحت 50فیصد تک اضافی ٹیرف سے مشروط ہیں۔
۔

