واشنگٹن :امریکی محکمہ خارجہ نے 6,000 سے زیادہ غیر ملکی طلباء کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں، جس کی وجہ ان کے امریکہ میں ویزا کی مدت سے زیادہ قیام، قانونی خلاف ورزیاں اور بعض صورتوں میں دہشت گردی کی حمایت کے الزامات ہیں۔ یہ اقدام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ویزا پالیسیوں میں سختی لانے کی مہم کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان ویزوں کی منسوخی کی بنیادی وجوہات میں مجرمانہ سرگرمیاں شامل ہیں، جیسے کہ حملہ، نشے میں ڈرائیونگ، اور چوری۔ اس کے علاوہ، 200 سے 300 ویزے ایسے بھی منسوخ کیے گئے ہیں جن کا تعلق مبینہ طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں یا دہشت گرد تنظیموں سے تھا۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کا تسلسل ہے، جس میں سوشل میڈیا کی سخت جانچ اور وسیع پیمانے پر سکریننگ شامل ہے۔ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے درخواست دہندگان پر نظر رکھیں جو امریکہ کے لیے "دشمن” سمجھے جاتے ہیں یا سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ویزا منسوخیاں اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہیں۔ خاص طور پر ان طلباء کو نشانہ بنایا گیا ہے جو غزہ جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل تھے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ اقدامات پہلی ترمیم کے تحت محفوظ حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ اس اقدام نے امریکی جامعات اور طلباء کی برادری میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ اس سے بین الاقوامی طلباء کی آمد متاثر ہو سکتی ہے اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

