واشنگٹن: آذربائیجان اور آرمینیا نے ایک تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط دشمنی کو ختم کرنا ہے۔ یہ معاہدہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نگرانی میں طے پایا۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے جنگی کارروائیاں مکمل طور پر روکنے، تجارتی اور سفارتی تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس معاہدے کا ایک اہم حصہ ایک ٹرانسپورٹ کوریڈور کا قیام ہے جسے "Trump Route for International Peace and Prosperity” کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کوریڈور آذربائیجان کو اس کے نخچیوان کے علاقے سے جوڑے گا، جو آرمینیا کے علاقے سے الگ ہے۔
اس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد دونوں ممالک کے رہنماؤں نے امریکی صدر کی تعریف کی اور انہیں نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا۔ آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پشینیان نے اس معاہدے کو ایک "اہم سنگ میل” قرار دیا جبکہ آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے اسے خطے میں "دیرپا امن” کا آغاز قرار دیا۔
اس معاہدے کو خطے میں ایک بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو روس کے روایتی اثر و رسوخ کو بھی چیلنج کرتا ہے۔ یہ معاہدہ نگورنو کاراباخ کے تنازع کے بعد سامنے آیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک حساس علاقہ رہا ہے۔
پاکستان کا امن معاہدے کا خیر مقدم
پاکستان نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امریکہ میں ہونے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہفتے کو کہا ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں امن، استحکام اور تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں انہوں نے اس معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سہولت کاری کو سراہا اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی امن پسندی کی تعریف کی۔
شہباز شریف نے لکھا: ’پاکستان نے جمہوریہ آذربائیجان اور جمہوریہ آرمینیا کے درمیان وائٹ ہاؤس سمٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی سرپرستی میں طے پانے والے تاریخی امن معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
’یہ سنگ میل جنوبی قفقاز کے خطے میں امن، استحکام اور تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے، ایک ایسا خطہ جو دہائیوں سے تنازعات اور انسانی المیوں کا شکار رہا ہے


