لاہور(ظہیر نقوی کی رپورٹ) صوبہ پنجاب میں سی سی ڈی (کاؤنٹر کرائم ڈپارٹمنٹ) کی کامیاب کارروائیوں کے بعد اگرچہ کئی بدنامِ زمانہ بدمعاش راہِ راست پر آ چکے ہیں، تاہم لاہور کے علاقے گلشن راوی میں ایک خطرناک گینگ پولیس کی ناک کے نیچے اب بھی سرگرمِ عمل ہے۔ پولیس کی مبینہ مجرمانہ غفلت کے باعث یہ گینگ نہ صرف طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے بلکہ ان کے ذہنوں میں خوف بٹھا کر ان کا تعلیمی مستقبل تباہ کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق، گلشن راوی میں 50 سے زائد نوجوانوں پر مشتمل یہ گینگ مختلف کالجز اور اکیڈمیز کے طلبہ کو اغوا کر کے انہیں مارنے پیٹنے، ان سے زبردستی معافی منگوانے اور ان کی ویڈیوز بنا کر دیگر طلبہ کو خوفزدہ کرنے جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ گینگ کے ارکان منشیات، جوا اور دیگر غیر قانونی حرکات میں بھی شامل ہیں اور بدقسمتی سے کئی نوجوان متاثر ہو کر اس گینگ کا حصہ بن چکے ہیں۔تازہ واقعہ بابو صابو کے رہائشی حاجی منظور کے 16 سالہ پوتے ہاشم علی کے ساتھ پیش آیا۔ حاجی منظور نے گلشن راوی پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ہاشم علی جب اکیڈمی مون مارکیٹ گلشن راوی گیا تو پانچ لڑکوں نے اسے روکا، زبردستی اپنی موٹر سائیکل پر بٹھایا اور قریب واقع اسنوکر کلب لے گئے۔ وہاں اس پر تشدد کیا گیا، پھر اسے واسا پارک نوناریاں لے جایا گیا، جہاں مزید گینگ ممبرز نے اس پر حملہ کیا اور کہا کہ چونکہ اس کے دوست نے گینگ کے خلاف بات کی تھی اس لیے اب اسے سبق سکھایا جا رہا ہے۔ملزمان نے رات کے وقت ہاشم سے اسلحے کے زور پر معافی منگوائی اور تین افراد نے اس کی ویڈیو بھی بنائی۔ ہاشم خوف کے باعث خاموش رہا، لیکن اگلے روز جب اسے علم ہوا کہ یہ ویڈیو مختلف طلبہ کو دکھا کر ان میں خوف پھیلایا جا رہا ہے تو اس نے معاملہ اپنے دادا کو بتایا۔گلشن راوی پولیس نے حاجی منظور کی درخواست پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، تاہم شہری حلقے اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ شہر کے اندر اس قدر منظم گینگ پولیس کی موجودگی کے باوجود آزادانہ کام کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔عوامی و تعلیمی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گینگ کی مکمل سرکوبی کے لیے فوری، بھرپور اور فیصلہ کن آپریشن کیا جائے تاکہ طلبہ کو تحفظ کا احساس ہو اور ان کا تعلیمی سفر کسی خوف کے بغیر جاری رہ سکے۔
گلشن راوی میں گینگ سرگرم،اغوا تشدد، طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

