یمن کے ساحل کے قریب ایک ہولناک کشتی حادثے میں کم از کم 54 تارکین وطن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ حادثہ صوبہ ابین کے علاقے احور میں اس وقت پیش آیا جب ایک گنجائش سے زائد مسافروں سے بھری کشتی خراب موسم کے باعث سمندر کی تیز موجوں کا مقابلہ نہ کر سکی اور الٹ گئی۔
یمنی محکمہ صحت کے مطابق کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے، جن میں سے صرف 10 کو زندہ بچایا جا سکا۔ ریسکیو ہونے والوں میں 9 کا تعلق ایتھوپیا جبکہ ایک شخص کا تعلق یمن سے ہے۔ باقی مسافروں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم خراب موسم اور خطرناک سمندری حالات ریسکیو آپریشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ افریقہ سے یمن کا سمندری راستہ دنیا کے خطرناک ترین ہجرتی راستوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں سے مہاجرین سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کا رخ کرتے ہیں تاکہ بہتر معاشی مواقع حاصل کر سکیں۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس بھی اسی راستے پر تین بڑے حادثات پیش آئے تھے جن میں 90 سے زائد افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ لاپتہ ہوئے۔ اندازوں کے مطابق 2024 میں اب تک 60 ہزار سے زائد مہاجرین نے یمن کا سفر کیا ہے۔

