لاہور:پاکستانی خواتین میں سروائیکل کینسر تیزی سے پھیلنے لگا۔۔۔ جان لیوا بیماری کے لئے نوجوان لڑکیوں میں ویکسی نیشن ناگزیر مگر سماجی پابندیاں اور روئیے لاکھوں خواتین کیلئے مہلک ثابت ہونے لگا۔
رپورٹ کے مطابق اس جان لیوا مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 9 سے 14 کی عمر کی لڑکیوں میں ایچ پی وی ویکسینیشن انتہائی ضروری ہے مگر اس عمل میں کئی سماجی قدغنیں حائل ہیں۔
یادرہے عموما کینسر کا نام سنتے ہی لوگوں کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں تاہم سروائیکل کینسر کی تشخیص کےبعد تو لگتا ہے شائید زندگی یہیں ختم ہوگئی ہو۔
سروائیکل کینسر کا پتہ اس لئے بھی نہیں چلتا کہ اکثر خواتین اسے مینو پاز (ماہواری بند ہونے کا عمل) کے باعث ہونے والی تبدیلی سمجھتی ہیں جبکہ یہ ایک خاموش قاتل کی مانند آپ کے اندر سرایت کرجاتا ہے۔
اس کی علامات میں بلڈ سپاٹنگ کے ساتھ درد شامل ہے کینسر کی دیگر اقسام کی نسبت سروائیکل کینسر کی تشخیص بہت آسان ہے۔ اس کا اسکریننگ ٹیسٹ پیپ سمیئر کہلاتا ہے، جو ہر شہر میں با آسانی کروایا جاسکتا ہے۔
اسی طرح شادی شدہ لڑکیوں کو بھی اگر دو ماہواریوں کے درمیان خون آئے یا زرد رنگ کا پیپ خارج ہو تو اسے نظر انداز نہیں کریں کیونکہ یہ سروائیکل کیسنر کی علامات ہیں
بعض اوقات سرویکس(بچہ دانی ) میں خلیات غیر معمولی تیزی سے بڑھنے لگتے اور بے قابو ہو کر سروائیکل کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ عموماﹰ اس کی بڑی وجہ ہیومن پیپیلوما وائرس یا ایچ پی وی ہوتا ہے جو انسانی جلد کی تہوں میں پایا جاتا ہے۔ ایچ پی وی جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن ہے
سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین میں پائی جانے والی کینسر کی تیسری بڑی قسم ہے۔ عموماﹰ اس کے کیسز شادی شدہ اور 50 برس سے زائد عمر کی خواتین میں سامنے آتے ہیں مگر نوجوان شادی شدہ لڑکیاں بھی اس کا شکار ہو سکتی ہیں۔
سروائیکل کینسر کی تشخیص اگر ابتدا میں ہو جائے تو با آسانی علاج ممکن ہے
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سروائیکل کینسر کی روک تھام کے لیے مسلسل سرگرم ہے۔ اس پروگرام کے تحت دنیا بھر میں9 سے 14 برس کی لڑکیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ بہت سے معالجین شادی سے قبل ویکسین لگوانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں تاکہ بعد ازاں تولیدی مسائل اور سروائیکل کینسر کے خطرے سے بچا جا سکے۔
سندھ میں پہلی دفعہ سن 2022 میں ایچ پی وی ویکسینیشن کا اعلان کیا گیا تھا مگرعوامی رد عمل کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ اب تین سال کے وقفے کے بعد صوبے میں 15 سے 27 ستمبر تک یہ مہم دوبارہ شروع کی جارہی ہے۔
سندھ کے بعد صوبہ پنجاب میں نومبر سے شروع ہونے والی مہم میں 80 لاکھ لڑکیوں کو ویکسین لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں بھی اگلے چند ماہ میں ایچ پی وی ویکسینیشن کا انعقاد متوقع ہے جبکہ صوبے بلوچستان میں ایسی کسی مہم کے آثار نظر نہیں آتے۔

