لاہور(اسد مرزا کی رپورٹ )پنجاب بھر میں موٹر سائیکل سواروں کے خلاف ہیلمٹ نہ پہننے پر دو ہزار روپے جرمانے کی مہم جاری ہے، جس کے نتیجے میں ہر ماہ اربوں روپے حکومتی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں۔ ٹریفک پولیس کا مؤقف ہے کہ اس مہم کا مقصد شہریوں کی جانوں کا تحفظ اور ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کی شرح کم کرنا ہے، تاہم شہری حلقوں میں اس فیصلے پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ٹریفک پولیس حکام کے مطابق حالیہ اقدامات کے بعد موٹر سائیکل حادثات میں سر پر چوٹ لگنے کے باعث اموات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ ایک سینئر ٹریفک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاہیلمٹ کا استعمال شہریوں کی زندگی بچا سکتا ہے۔ ہمارا مقصد کسی کو مالی نقصان پہنچانا نہیں بلکہ قانون پر عملدرآمد اور حادثات میں کمی لانا ہے۔دوسری جانب کم آمدنی والے شہری اس فیصلے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق روزمرہ کی بنیادی ضروریات پوری کرنا پہلے ہی مشکل ہو چکا ہے، اور ایسے میں دو ہزار روپے کا چالان ان کی زندگی مزید پریشان کن بنا دیتا ہے۔لاہور کے علاقے شادباغ سے تعلق رکھنے والےمبشر بٹ کا دو ہزار روپے کا چالان بھرنا میرے لیے دو دن کی مزدوری کے برابر ہے۔ ہیلمٹ پہننے کی اہمیت اپنی جگہ، لیکن حکومت کو چاہیے کہ پہلے مہنگائی پر قابو پائے۔اسی طرح ایک اور شہری نے شکوہ کیا کہ سر پر چوٹ سے تو بچ سکتے ہیں، لیکن اگر مہنگائی یونہی بڑھی، تو ہم بھوک سے مر جائیں گے۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے چند ماہ قبل ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانوں میں اضافہ کرتے ہوئے ہیلمٹ نہ پہننے پر جرمانہ دو ہزار روپے مقرر کیا تھا۔ یہ مہم صوبے کے بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان اور گوجرانوالہ سمیت دیگر علاقوں میں جاری ہے، جہاں روزانہ ہزاروں موٹر سائیکل سواروں کو چالان کیا جا رہا ہے۔
ہیلمٹ سے جان بچ گئی ،بھوک سے مر گئے 2 ہزار کاچالان، ٹریفک پولیس کی مہم حکومت کو ماہانہ اربوں روپے کی آمدن

