غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں کم از کم 57 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 35 افراد وہ تھے جو امدادی مراکز پر خوراک لینے کے منتظر تھے۔
قطری چینل الجزیرہ کے مطابق، ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے خوراک کے لیے قطار میں کھڑے بھوکے شہریوں پر براہِ راست فائرنگ کی۔
جرمنی نے بھی اس صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ غزہ میں امداد کی ترسیل میں معمولی بہتری آئی ہے، مگر یہ اب بھی “انتہائی ناکافی” ہے۔ جرمن حکومت کے ترجمان اسٹفن کورنیلیس نے اسرائیل کو امداد میں رکاوٹ ڈالنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن کے لیے فوری اور مکمل امدادی رسائی ضروری ہے۔
اسی دوران، اقوام متحدہ کے سابق انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے خبردار کیا کہ فضائی امداد نہ صرف محدود بلکہ خطرناک طریقہ ہے۔ ان کے مطابق، فضائی طور پر سامان گرانے سے زمین پر افراتفری، لوٹ مار اور جان لیوا حادثات پیش آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جہاز میں صرف 40 ٹن سامان لادنے کی گنجائش ہوتی ہے، جو ایک عام ٹرک کی گنجائش کا صرف چوتھائی حصہ ہے۔

