فلسطین :غزہ میں ذخیرہ اندوز مافیا سرگرم، بھوک سے مرتے فلسطینیوں کےلئے آٹا 17 ہزار رو پے کلو جبکہ دال چنا10 ہزار روپے کلو بکنے لگا۔
اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد وہاں کھانے پینے کے سامان کی ترسیل تقریباً ناممکن ہو کر رہ گئی ہے تاہم تھوڑی بہت مقدار میں پہنچنے والے امدادی سامان کو بھی کچھ گروہ اور تاجر لے کر ذخیرہ کر لیتے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہی سامان لوگوں کو مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران ایک کلو آٹے کی قیمت 60 ڈالر تک گئی جبکہ ایک کلو دال 35 ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے۔ اس قیمت پر خوراک کا سامان خریدنا علاقے کے زیادہ تر لوگوں کی استطاعت سے باہر ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ قحط کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ 21 ماہ سے جاری جنگ کے دوران زیادہ تر لوگوں کے پاس مالی وسائل باقی نہیں رہے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں ایک لاکھ خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
دوسری جانب امدادی تنظیموں اور میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ ان کے اپنے سٹاف کے ارکان کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے۔
اسی طرح غزہ وزارت صحت کے مطابق پچھلے تین ہفتوں کے دوران درجنوں فلسطینی بھوک سے متعلقہ وجوہات کے باعث جان سے گئے۔
اسرائیلی کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد خوراک کا سامان لے جانے والے اقوام متحدہ کے قافلوں پر اکثر مسلح گروہوں کے حملے ہو رہے ہیں جبکہ امدادی مراکز بھوکے لوگوں سے بھرے رہتے ہیں
آٹا 17 ہزار، دال چنا 10 ہزار روپے کلو ،غزہ میں بھوک بکنے لگی

