نئی دہلی : بھارت کے معروف نغمہ نگار شاعر اور موسیقار جاوید اختر عرف جادو جو اپنے متنازع موقف کے لئے جانے جاتے ہیں ایک دفعہ پھر بھڑک اٹھے ہیں انہوں نے افغان وزیرخارجہ امیر متقی کے دیوبند اور بھارت میں استقیال پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
جاوید اختر نے طالبان کو "بدترین دہشت گرد گروپ” قرار دیا اور ہندوستان جیسے ملک میں اس کے نمائندے کے پرتپاک استقبال پر مایوسی کا اظہار کیا۔ اختر نے ایکس پر لکھا، "میرا سر شرم سے جھک جاتا ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ دنیا کے بدترین دہشت گرد گروپ طالبان کے نمائندے کو منبر والوں کی طرف سے جس طرح کا احترام اور استقبال کیا گیا ہے۔” انہوں نے متقی کے اتر پردیش کے سہارنپور ضلع میں دارالعلوم دیوبند کی طرف سے پرتپاک استقبال پر تنقید کرتے ہوئے یاد دلایا کہ یہ ان لوگوں میں سے ایک ہے جنہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ میرے ہندوستانی بھائیو اور بہنو!!! ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے،”
یادرہے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا مدرسہ دیوبند کی طرف سے پرجوش استقبال کیا گیا، جس نے ہفتہ کے روز ان کے دورے کے لیے وسیع انتظامات کیے تھے۔ طالبان رہنما کے استقبال کے لیے 15 ممتاز علمائے کرام (اسلامی اسکالرز) کی فہرست جاری کی گئی تھی، اور ان کے دورے کے دن پورے علاقے میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ مدرسہ کے ریکٹر مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے استقبالیہ تقریب کی نگرانی کی اور سینئر علماء کے ساتھ افغان وزیر کو خوش آمدید کہا۔ اس کے علاوہ افغانستان کے رہنما کے داخل ہوتے ہی ان پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں اور بہت سے طلباء ان کے وفد کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے جمع ہوئے۔
یادرہے بھارت میں امیر متقی کی پہلی نیوز کانفرنس سےبھی خواتین صحافیوں کے اخراج پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا اور دو دن بعد ایک درجن سے زائد خواتین صحافیوں کے ساتھ ایک تازہ نیوز کانفرنس بلائی گئی تھی۔ متقی نے اس سے قبل کی کانفرنس میں خواتین کی غیر موجودگی کو ایک "تکنیکی مسئلہ” قرار دیا۔


