تحریر: اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر اپنے مخصوص فلمی انداز میں پاکستان کو "آپریشن سندور پارٹ ٹو” کی دھمکی دے ڈالی۔ شاید انہیں کوئی فلمی ہدایت کار بروقت سائن نہ کر سکا، اس لیے انہوں نے وزارتِ دفاع کے اسٹیج کو ہی بالی ووڈ کے سیٹ میں بدل دیا۔
راج ناتھ سنگھ کا فرمان تھا کہ "آپریشن سندور” کا پارٹ ون یا ٹو کبھی بھی ریلیز ہو سکتا ہے۔ یعنی مووی کی سیریز وہیں چل رہی ہے جہاں پچھلی بار "سرجیکل اسٹرائیک” اور "ایئر اسٹرائیک” کی کہانیاں دکھائی گئیں، جن کا باکس آفس کلیکشن صرف بھارتی میڈیا کے اسٹوڈیوز تک محدود رہا۔
بھارتی میڈیا نے حسبِ روایت اس دھمکی کو "بریکنگ نیوز” کے مصالحے کے ساتھ نشر کیا، جیسے واقعی کوئی ہالی ووڈ بلاک بسٹر ریلیز ہونے جا رہا ہو۔ لیکن بدقسمتی سے ان فلموں کا انجام ہمیشہ وہی ہوتا ہے: ٹریلر لمبے، فلم خالی اور کلائمکس میں بھارتی فوج اپنی ہی فائرنگ سے زیادہ متاثر۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جس "آپریشن سندور” کی بات کی جا رہی ہے، وہ حقیقت میں صرف بھارتی عوام کو انتخابی جلسوں میں جگانے کے لیے ایک نیا ڈھول ہے۔ کبھی پارٹ ون، کبھی پارٹ ٹو—اصل میں یہ سلسلہ وہی "ساسو بھی کبھی بہو تھی” کی طرح ہے، جس کا اختتام کبھی نہیں ہونا۔
پاکستانی عوام البتہ اس ڈرامے کو سن کر صرف ہنسی میں اڑا دیتے ہیں۔ کیونکہ یہاں لوگ جانتے ہیں کہ بھارتی وزیروں کی یہ دھمکیاں محض "گیدڑ بھبکیاں” ہیں، جن میں گیدڑ زیادہ اور بھبکی کم ہوتی ہے۔
راج ناتھ جی، اگر آپریشن سندور واقعی پارٹ ٹو میں داخل ہو گیا، تو کیا اس بار آپ اس کا پوسٹر بھی نیٹ فلیکس پر ریلیز کریں گے یا صرف اپنی تقریروں میں ٹریلر دکھا کر ہی مطمئن رہیں گے؟


