تحریر: اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
پشاور کی فضا میں ہفتے کی شام ایک بڑی خبر گونجی: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اچانک جا پہنچے اس “جدید ترین” گوشت پروسیسنگ پلانٹ میں جو پچھلے آٹھ مہینوں سے خود کو "ریٹائرڈ افسر” سمجھ کر آرام فرما رہا تھا۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ کروڑوں روپے کی مشینری بین الاقوامی معیار کے نام پر لگائی گئی، مگر کسی کو یاد ہی نہ رہا کہ یہ مشینری چلانی بھی ہوتی ہے۔ جیسے شادی میں دولہا دلہن کی گاڑی کھڑی ہو مگر ڈرائیور ہی غائب ہو۔
وزیر اعلیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ 15 اکتوبر تک پلانٹ اور ٹریننگ سینٹر ہر حال میں چلنے لگیں۔ ساتھ ہی وارننگ بھی دے دی کہ اگر اس "سوئے ہوئے دیو” کو جگایا نہ گیا تو افسران کو سخت انجام بھگتنا پڑے گا۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ٹریننگ سینٹر میں "ماڈل میٹ شاپ” بھی موجود ہے، جو شاید ابھی تک افتتاحی ربن کا انتظار کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے فرمایا کہ اسے فوراً فعال کیا جائے، اور ساتھ ہی بین الاقوامی سرٹیفکیشن کے انتظامات بھی کیے جائیں۔
یوں لگتا ہے کہ اب گوشت پروسیسنگ پلانٹ کا مستقبل صرف مشینوں پر نہیں، بلکہ افسران کی ڈائریوں پر بھی منحصر ہے۔ عوام البتہ یہ سوال ضرور کر رہی ہے: اگر حکومت کے منصوبے آٹھ آٹھ ماہ تک سو سکتے ہیں تو پھر صوبے کے عوام کے "کھانے” کا کیا حال ہوگا؟


