کراچی : ایک سول جج کی عدالت نے200کم عمر لڑکیوں کے ریپ کے ملزم کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گذشتہ روز قیوم آباد کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے اور اس کے فون سے متعدد ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ اتوار کو تھانہ ڈیفنس کے پولیس اہلکاروں نے قیوم آباد سے ایک شربت فروش کو اس وقت گرفتار کیا جب لوگ اسے تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق شربت کی ریڑھی لگانے والے شخص کے خلاف دو بہنوں سمیت چار نو عمر لڑکیوں کے ریپ کے تین مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کےمطابق ایک مدعی عمران رنگ ساز کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی رات 8 بجے گھرسے باہر گئی تاہم واپسی پر اس نے بتایا کہ اس کے جسم میں شدید درد ہے ماں نے استفسار کیاتو بتایا کہ جوس اور شربت کی ریڑھی لگانے والا لڑکا اس کے ساتھ گندے کام کرتا ہے عمران نے بچی سے اس کا اتہ پتہ دریافت کیا تو بچی والدین کو قیوم آباد کے گھر لے گئی جہاں تالا لگا ہوا تھا۔
دوسری ایف آئی آر کے مدعی محمد بلال نامی مزدور کا کہنا ہے کہ اس کی 10 سالہ بہن کچھ دنوں سے پریشان تھی، اس نے ان کی بیوی کو بتایا کہ اس کو جسم کے نازک حصے میں درد ہے۔ پوچھا تو اس نے بھی بتایا کہ ریڑھی والے نے اس کے ساتھ نازیبا کام کیا ہے اور اس سے پہلے بھی ایسا کرتا رہا ہے۔
کراچی کے ڈیفنس تھانے میں درج تیسرے مدعی محمد ریاض کباڑئیے کا کہنا ہے کہ اس کی 10 اور 12 سالہ بیٹیوں نے بتایا کہ شربت لگانے والا لڑکا ان کے ساتھ غلط کام کرتا ہے اور اس دوران ان کی ویڈیوز ریکارڈ کرتا ہے
پولیس یہ جائزہ بھی لے رہی ہے کہ وہ کسی گینگ کا رکن تو نہیں جو ایسی ویڈیو ڈارک ویب سائٹ پر فروخت کرتا ہو۔
حکومت سندھ کی ترجمان سعدیہ جاوید نے بتایا کہ پولیس کو ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم2سو کے قریب نو عمر لڑکیوں کے ساتھ نازیاب حرکات کرچکا ہے۔ترجمان کے مطابق ملزم کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے اور گزشتہ دس سالوں سے کراچی میں رہتا ہے۔ملزم 2011 میں ایبٹ آباد سے کراچی آیا تھا، اور 2016 سے کم عمر بچے اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا ہے۔
سعدیہ جاوید کے مطابق پولیس نے ملزم سے موبائل فون بھی برآمد کیا ہے جس میں متعدد نازیاب حرکات کی ویڈیوز موجود ہیں جبکہ تین مقدمات دائر کیے ہیں۔
دوسری جانب سندھ چائلڈ پروٹکشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اگر والدین قانونی مدد لی چاہئیں یا بچیوں کی طبی اور نفسیاتی علاج معالجے میں مدد چاہئیں تو اتھارٹی ان کی مدد کرنے کو تیار ہے۔
ملزم پکڑا کیسے گیا ؟
ایس ایچ او ڈیفنس غلام نبی آفریدی ن کے مطابق کہ ایک لڑکی ملزم کے گھر سے یو ایس بی مقامی دکان پر لے گئی اس نے سوچا اس میں گانے وغیرہ ہوں گے دکان والے نے دیکھا تو اس میں متعدد نازیبا ویڈیوز موجود تھیں۔
دکان والے لڑکے نے یو ایس بی خالی کرکے لڑکی کو دے دی اور اپنے مالک کو بتایا۔
پولیس کے مطابق مالک اس شربت والے کے پاس پہنچا اس دوران پولیس نے آکر اس کو گرفتار کرلیا۔
انسپیکٹر آفریدی کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ وہ لڑکیوں کو سو دو سو روپے کا لالچ دے کر اپنے کمرے میں بلاتا تھا اور وہ ایک سو کے قریب لڑکیوں کے ساتھ یہ حرکت کرچکا ہے وہ ویڈیو میں لڑکی کی تصویر نام اور اپنا نام بھی لگاتا تھا اور ان سے پورن موویز والی حرکتیں کراتا تھا۔

