لاہور :پنجاب حکومت نے ریاستی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مختلف شہروں میں ٹی ایل پی مراکز کیخلاف کاروائی ، انتظامیہ نے کئی مقامات پہ دفاتر سیل کردئیے ۔
جمعرات کو لاہور میں صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِصدارت امن و امان پر غیرمعمولی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت وفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرے گی۔
تمام رہنماؤں کارکنوں کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چلیں گے
بیان کے مطابق دیگر فیصلوں میں پنجاب میں نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور پولیس افسران کی شہادت اور سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا اور ان کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے۔
بنک اکاؤنٹس منجمد ، ماتحت ادارے محکمہ اوقاف کے سپرد ہوں گے
اگلے مرحلے میں تحریک کے بینک اکاؤنٹس بھی سیزہونگے اور انکے ماتحت مذھبی ادارے مساجد مدرسے وغیرہ محکمہ اوقاف کے سپرد ہونگے تنظیم کے اشتہارات بینرز وغیرہ پہ پابندی ہوگی۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی سخت ترین کارروائی
وزیراعلٰی کے زیرِصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتہا پسند جماعت کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی ہو گی اور نفرت پھیلانے والی انتہا پسند جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے۔
بیان کے مطابق انتہا پسند جماعت کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
غیر قانونی اسلحے کی سزا 14 سال قید ،10 لاکھ جرمانہ ناقابل ضمانت جرم ہوگا
پنجاب کی وزارت داخلہ کی جانب سے غیرقانونی اسلحے کو ایک ماہ کے اندر جمع کروانے کا الٹی میٹم جاری کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’ایک ماہ کے ایک اندر شہری اپنے قانونی اسلحے کو خدمت مرکز سے رجسٹر کرائیں جبکہ اسلحہ فروشوں اور تمام ڈیلرز کے سٹاک کا معائنہ کیا جائے گا۔
پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے اسلحہ فیکٹریز اور مینوفیکچررز کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کرتے ہوئے صوبے میں غیرقانونی اسلحہ رکھنے کی سزا میں اضافے کی منظوری دی ہے۔
’غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ مقرر کر کے اس کو ناقابل ضمانت جرم بنا دیا گیا۔‘

