بے نقاب تجزیہ
غزہ کی گلیوں سے لے کر یروشلم کے کیمروں تک، سب ایک ہی سوال پوچھ رہے ہیں،آخر جیتا کون؟اورر جواب حسبِ روایت وہی سب نے سیاست جیتی، انسانیت ہار گئی۔ذرائع کا دعوی ہے کہ ”حماس کا اعلا ن حماس نے ایک مرتبہ پھر اپنی انسانیت نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا۔بالکل اتفاقیہ طور پر وہی دن چناگیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ مصر میں جلوہ افروز ہونے والے ہیں۔ لیکن دوسری جانب انڈیا ٹوڈے نے فرانسیسی ایجنسی اے ایف پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے مصر میں مجوزہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حماس نے معاہدے میں شامل بعض نکات، خصوصاً ارکان کے غزہ چھوڑنے اور غیر مسلح ہونے کی شرائط کو ”غیر منطقی“ اور ”بے معنی“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔۔ٹرمپ کی آمدادھر واشنگٹن میں ٹرمپ اپنے مشہور انداز میں شاید یہی کہہ رہے ہوں گے:“میں آ رہا ہوں، امن خود ہی میرے استقبال کو نکل آئے گا۔”ان کے مشیر جیرڈ کشنر اور ایلچی وٹکوف، جو شاید فلسطین کو GPS پر بھی ڈھونڈتے ہوں، اس معاہدے کے “روحِ رواں” بتائے جا رہے ہیں۔مگر روح کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔اسرائیل کی تیاریاں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل ہر قسم کی رہائی کے لیے تیار ہے۔ایسا لگتا ہے جیسے رہائی نہیں، کوئی بینک ٹرانزیکشن ہو رہی ہو۔ادھر اسرائیلی میڈیا کو فکر ہے کہ کہیں حماس کچھ لاشیں “ڈلیور” کرنا بھول نہ جائے ۔ریڈ کراس اور دنیا بھر کے تماشائی بین الاقوامی ریڈ کراس کو امید ہے کہ “یہ عمل صبح چھ بجے شروع ہوگا”، لیکن دنیا جانتی ہے کہ غزہ میں سورج بھی اجازت نامے سے طلوع ہوتا ہے۔

