تحریر: اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ میں روٹی اور نان کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایک اہم حکم جاری کیا ہے، جس کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو نانبائیوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جنہوں نے ریمارکس دیے کہ حکومت اور انتظامیہ کو عوامی مفاد میں قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے، لیکن کسی بھی طبقے کے ساتھ غیر ضروری سختی یا ہراسانی برداشت نہیں کی جائے گی۔
عدالت نے حکم دیا کہ: “عدالتی حکم نامہ خود لے جا کر ڈپٹی کمشنر اور ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ کو دیں، پھر میں آگے دیکھتا ہوں۔”
یہ احکامات اُس وقت سامنے آئے جب نانبائی ایسوسی ایشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں دکانوں پر چھاپے مارے، کئی نانبائیوں کو جرمانے کیے گئے اور بعض کو گرفتار بھی کیا گیا، حالانکہ آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کے باعث نرخوں پر عمل درآمد ممکن نہیں۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ نان اور روٹی کی قیمتیں سرکاری طور پر مقرر کردہ نرخوں سے کم پر فروخت کرنا نقصان دہ ہے، کیونکہ آٹے، گیس، اور بجلی کے نرخ بڑھ چکے ہیں، لیکن انتظامیہ زمینی حقائق کے برعکس سخت کارروائیاں کر رہی ہے۔
عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو واضح ہدایت دی کہ کسی بھی نانبائی یا تندور مالک کے ساتھ غیر قانونی سلوک نہ کیا جائے اور آئندہ کارروائی قانون کے مطابق شفاف طریقے سے کی جائے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے مزید کہا کہ عدالت عوام کے حقوق کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے گی۔ اگر کسی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تو ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ یہ نہ صرف نانبائی برادری کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے بلکہ انتظامیہ کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے کی یاد دہانی بھی کرواتا ہے۔
عوامی سطح پر اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو نان اور روٹی کی قیمتوں میں توازن پیدا کرنے کے لیے مؤثر پالیسی لانی چاہیے تاکہ نہ عوام متاثر ہوں اور نہ ہی نانبائیوں کا روزگار خطرے میں پڑے۔


