نیویارک :تین سال میں پاکستان میں پونے 2 کروڑ غریبوں کا اضافہ ہوگیا۔ ورلڈ بنک کے مطابق 2022 میں غربت کی شرح 18.3فیصد تھی جو اب 25.3 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ گزشتہ 3 برس میں مزید ایک کروڑ 75 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوگئے ہیں. 25 کروڑ میں سے 6 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے غرق ہوگئے۔
عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان میں غربت کی شرح کے نئے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق ملک کی آبادی کا 25.3 فیصد یعنی تقریباً چھ کروڑ افراد خطِ غربت سے نیچے ہیں۔
عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی ماضی میں غربت میں کمی کی امید افزا سمت اب ایک تشویشناک رکاوٹ کا شکار ہو گئی ہے، جس سے برسوں میں مشکل سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001 میں غربت کی شرح 64.3 فیصد تھی جو 2018 میں کم ہو کر 21.9 فیصد تک آگئی تھی۔ بینک کا کہنا ہے کہ 2015 تک سالانہ اوسطاً تین فیصد کی شرح سے غربت میں واقع ہوئی۔ تاہم اس کے بعد یہ شرح کم ہو کر ایک فیصد پوائنٹ سے بھی کم رہ گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں غربت کی شرح دوبارہ بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مختلف صوبوں میں غربت کی شرح نمایاں طور پر مختلف ہے۔ پنجاب میں غربت کی شرح 16.3 فیصد ہے جو کہ ملک میں سب سے کم ہے۔ لیکن آبادی کے بڑے حجم کی وجہ سے ملک کے 40 فیصد غریب اسی صوبے میں رہتے ہیں۔
بلوچستان جو کہ ملک کا سب سے غریب صوبہ ہے وہاں 42.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ تاہم مجموعی طور پر کم آبادی کے باعث صوبے میں ملک کے بارہ فیصد غریب موجود ہیں۔ سندھ اور خیبر پختونخوا میں غربت کی شرح بالترتیب 24.1 اور 29.5 فیصد ہے۔
رپورت کے مطابق سنہ 2020 کے بعد سے آنے والے مسلسل بحرانوں سے پاکستان میں غربت کے خاتمے کی کوششوں کو گہرا دھچکا لگا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق، کووِڈ-19 کی وبا نے ملک کو شدید صحت اور معاشی بحران سے دوچار کیا، جس کا سب سے زیادہ اثر غیر رسمی شعبے پر پڑا جو کہ 85 فیصد سے زائد پاکستانیوں کے روزگار کا بنیادی ذریعہ ہے۔
کورونا وبا کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے، آمدن میں کمی آئی اور شہری غریب آبادی کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس عرصے کے دوران قومی سطح پر غربت کی شرح بڑھ کر 24.7 فیصد تک پہنچ گئی۔
مزید برآں، معاشی عدم استحکام اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کیا ہے۔ صورتِ حال اس وقت مزید ابتر ہوگئی جب 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے تین کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، لاکھوں مکانات کو نقصان پہنچایا اور روزگار کے ذرائع تباہ کیے۔

