اسلام آباد : عام شہریوں، وزرا اور افسروں کا ذاتی ڈیٹا لیک ،صرف 500 روپے کے عوض اہم ذاتی معلومات ڈارک ویب پر بکنے لگیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈارک ویب سائٹس پر شہریوں کی حساس اور ذاتی معلومات پر مشتمل یہ ڈیٹا مختلف قیمتوں کے عوض فروخت کیا جا رہا ہے۔ ان میں شناختی کارڈ سے منسلک تفصیلات، موبائل ڈیٹا، لوکیشن ہسٹری، موبائل نمبر، سی این آئی سی نمبر اور بین الاقوامی سفری ریکارڈ وغیرہ بھی شامل ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو اس ڈیٹا بریچ کے حوالے سے تفتیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس حوالے سے ایجنسی نے ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے، جو ڈیٹا لیک میں ملوث عناصر کا تعین کر کے قانونی کارروائی کرے گی اور 14 روز کے اندر اپنی رپورٹ وزارتِ داخلہ کو پیش کرے گی۔
قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی کے ترجمان ن کا کہنا ہے کہ این سی سی آئی اے پہلے ہی ایسی تمام ویب سائٹس کی فہرست پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دے چکی ہے، جن پر یہ ڈیٹا موجود ہے، تاکہ یادرہے مختلف ڈارک ویب سائٹس پر عام شہریوں، وزرا اور افسروں کا2023 تک کا ذاتی ڈیٹا دستیاب ہے۔
ترجمان کے مطابق وزارتِ داخلہ کی ہدایات کے مطابق 14 دن کے اندر تفتیش مکمل کرنے کے بعد یہ معلومات فراہم کی جائیں گی کہ کون سے عناصر اس ڈیٹا بریچ میں ملوث ہیں اور یہ ڈیٹا کیسے لیک ہوا۔پاکستانی شہریوں، وزرا اور سرکاری افسروں کے ذاتی ڈیٹا میں نہ صرف قومی شناختی کارڈ نمبر، مکمل نام، والد کا نام، تاریخِ پیدائش، موبائل نمبر، رجسٹرڈ پتہ اور ای میل ایڈریس شامل ہیں بلکہ اس کے ساتھ حساس معلومات بھی موجود ہیں۔
ان میں ٹیلی کام ریکارڈز جیسے کال ہسٹری، ایس ایم ایس لاگز اور سم رجسٹریشن کی تفصیلات شامل ہیں، جبکہ بعض ویب سائٹس پر شہریوں کے موبائل فون کی لوکیشن ہسٹری تک دستیاب ہے، جو سکیورٹی اور پرائیویسی دونوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
عض ویب سائٹس پر شہریوں کی سفری تفصیلات، بیرونِ ملک سفر کی ہسٹری، روانگی اور آمد کا ریکارڈ، سرکاری عہدے اور سرکاری ای میلز بھی شامل ہیں، جو مختلف قیمتوں پر آن لائن فروخت کی جاتی ہیں۔

