لاہور (رپورٹ ملک ظہیر) پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریاؤں کے شریانوں سے ابلتے پانی نے جہاں کھیت کھلیان، بستیاں اور گاؤں نگل لیے، وہیں لاکھوں معصوم زندگیاں لمحہ بہ لمحہ زندگی اور موت کے بیچ معلق رہیں۔ بچے اپنی ماؤں کی گودوں میں سہمے ہوئے، بزرگ بے بسی سے پانی کے تیز بہاؤ کو تکتے اور خواتین ٹوٹی چھتوں اور ڈوبتے گھروں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتی رہیں۔ ایسے کڑے وقت میں پنجاب پولیس انسانی ہمدردی کا علم تھامے میدانِ عمل میں اتری اور لاکھوں متاثرین کے لیے امید کا سہارا بن گئی۔پنجاب پولیس نے نان اسٹاپ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے دوران اب تک 1 لاکھ 54 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، جن میں 63 ہزار 788 مرد، 45 ہزار 337 خواتین اور 45 ہزار سے زائد معصوم بچے شامل ہیں۔ یہ وہ لوگ تھے جن کی زندگیاں لمحوں کی قید میں تھیں مگر پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر انہیں نئی زندگی بخشی۔اس کٹھن مرحلے اور مشکل کی گھڑی میں سہارا بننے والے ڈی پی او عبادت نثار ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نثار سب سے نمایاں رہے۔ وہ کمالیہ اور دیگر تحصیلوں میں خود موجود رہ کر نہ صرف ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے بلکہ متاثرین کو خوراک، امدادی سامان اور طبی سہولیات بھی یقینی بناتے رہے۔ ان کی قیادت میں ٹوبہ پولیس نے نہ صرف ساڑھے تین ہزار فیملیز کے تقریبا 18 ہزار افراد جن میں ساڑھے 8 ہزار مرد ساڑھے 4 ہزار سے زائد خواتین اور 4850 بچوں کومحفوظ مقامات پر پہنچایا جبکہ 14 ہزار مویشیوں کو بھی بچا کر دیہاتیوں کا قیمتی سرمایہ کو مخفوظ کیا۔لاہور، ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت مختلف اضلاع میں پولیس کے جوان گھر گھر جا کر لوگوں کو محفوظ
مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ صرف لاہور میں ہی 6 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کر کے زندگی کا نیا موقع دیا گیا۔ اس وقت صوبے بھر کے متاثرہ علاقوں میں 15 ہزار سے زائد پولیس افسران اور اہلکار دن رات ڈٹے ہوئے ہیں، جنہیں سپورٹ دینے کے لیے 700 سے زائد پولیس گاڑیاں اور 40 کشتیاں استعمال میں لائی جا رہی ہیں. آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ان کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ "یہ اہلکار ہمارے اصل ہیرو ہیں جو شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے رات دن اپنی توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔” انہوں نے واضح ہدایت دی کہ متاثرہ علاقوں میں انخلا کے ساتھ ساتھ شہریوں کی املاک کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی اور پٹرولنگ مزید بڑھائی جائے تاکہ لوگ اپنے گھروں سے نکلنے کے بعد بھی مطمئن رہ سکیں۔ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے والے متاثرہ افراد کو خوراک، ادویات اور روزمرہ کی ضروریات زندگی مہیا کی جا رہی ہیں، جبکہ پولیس اہلکار ان کی حفاظت پر مامور ہیں۔ پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اور دیگر سکیورٹی ادارے آپس میں مکمل ہم آہنگی کے ساتھ میدانِ عمل میں ہیں۔ دریاؤں کے کنارے آباد دیہاتوں میں پولیس کی پٹرولنگ مسلسل جاری ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بروقت کارروائی کی جا سکے۔یہ رپورٹ جہاں متاثرین کی بے بسی کی عکاسی کرتی ہے وہیں پنجاب پولیس کی بے لوث خدمت کو اجاگر کرتی ہے، جو اپنے شہریوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ سیلاب کے اندھیروں میں یہ اہلکار امید کے چراغ ہیں، جو متاثرہ خاندانوں کو یہ یقین دلا رہے ہیں کہ ریاست ان کے ساتھ ہے، اور وہ اس کڑے امتحان میں اکیلے نہیں۔

