تحریر اسد سعید خان
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
دشمن باہر نہیں، اکثر اندر ہوتا ہے
"موم بتی کو بجھانے والی ہوا نہیں تھی بلکہ وہ دھاگہ تھا جسے وہ سینے سے لگائے بیٹھی رہی۔”
زندگی کی حقیقتیں بعض اوقات ایک چھوٹی سی مثال میں چھپی ہوتی ہیں۔ موم بتی کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اکثر ہماری بربادی کا سبب کوئی باہر کا طوفان نہیں بلکہ وہ دھاگے ہوتے ہیں جنہیں ہم خود اپنے قریب رکھتے ہیں۔
انسانی تعلقات زندگی کے سب سے خوبصورت اور پیچیدہ پہلوؤں میں سے ایک ہیں۔ یہ تعلقات ہی ہمیں طاقت دیتے ہیں، ہمارے دکھوں کا مداوا کرتے ہیں اور خوشیوں کو دوبالا کرتے ہیں۔ لیکن اکثر اوقات ہماری سب سے گہرے زخم انہی رشتوں کی تلوار سے لگتے ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارا سب سے بڑا دکھ کبھی کبھار باہر کے کسی "دشمن” سے نہیں، بلکہ اپنے کے ہی دئیے ہوئے دھکے سے ہوتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں مخلص اور خود غرض رشتوں میں فرق کرنا زندگی کی سب سے اہم مہارت بن جاتی ہے
قریبی رشتوں کا امتحان
انسان کو سب سے زیادہ دھوکہ اپنے قریبی رشتوں اور دوستوں سے ملتا ہے۔ بظاہر یہ خیر خواہ بن کر ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، لیکن اندر ہی اندر وہی ہمیں کمزور کرنے اور ختم کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ تاریخ ایسے کرداروں سے بھری پڑی ہے جو اندرونی وار کر کے بڑے بڑے قلعے گرا گئے۔
وفا کی جگہ مفاد پرستی ترجیح ہو رشتے کی بولی لگانامعمول بن جائے آپ سے رازداری کی قیمت وصول کی جائے اور جذباتی بلیک میلنگ ہر دوسرے روز دستک دے تو پھر فیصلہ لینا ہی پڑتا ہے
اصل سہارا صرف اللہ
اگر اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہے تو کوئی دشمن، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور یا قریبی کیوں نہ ہو، آپ کا نقصان نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر ہم خود غفلت کا شکار ہو جائیں تو پھر اپنے ہی رشتے اور دوست ہمارے لیے دھاگے کا کام کرتے ہیں، جو آہستہ آہستہ ہماری روشنی کو ختم کر دیتے ہیں۔
سبق
اصل دشمن باہر نہیں، اکثر اندر ہوتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم چوکس رہیں، مخلص اور منافق رشتوں میں فرق پہچانیں اور اپنی روشنی کو دھاگوں کے سپرد نہ کریں۔ یاد رکھیں، اللہ پر بھروسہ اور شعور کی بیداری ہی ہمیں جلنے کے بجائے جگمگانے کا ہنر سکھاتی ہے۔
اپنی دیواروں کو مضبوط بنائیں، لیکن انہیں ان لوگوں کے لیے کھلا رکھیں جو اس میں پناہ لینے آتے ہیں، نہ کہ اسے گرانے۔


