واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان انسدادِ دہشتگردی سے متعلق مذاکرات کا ایک اور دور حال ہی میں اسلام آباد میں مکمل ہوا ہے۔ ان مذاکرات میں دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، دونوں فریقین نے خطے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور ان کے تدارک کے لیے اقدامات پر بات چیت کی۔ ان مذاکرات میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو روکنے اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
ان مذاکرات میں دونوں ممالک نے انٹیلیجنس شیئرنگ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت، اور دہشت گرد گروہوں کے مالی وسائل ختم کرنے کے لیے تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ امریکی حکام نے پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون وقت کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں امریکی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے کی، جبکہ پاکستان کی جانب سے بھی متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ منگل کو امریکا اور پاکستان نے اسلام آباد میں انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے تازہ ترین مذاکرات کا دور مکمل کیا۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے دہشتگرد خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی تیار کرنے کی’انتہائی اہمیت پر تبادلۂ خیال کیا، جن میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، داعش خراسان، اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) شامل ہیں۔
امریکہ نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ علیحدگی پسند مسلح گروہ بی ایل اے کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دے رہا ہے۔
پاک امریکا مشترکہ اعلامیہ اور اس کے اہم نکات
اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کا دور مکمل ہونے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بدھ کی صبح جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور پاکستان نے اسلام آباد میں امریکا-پاکستان انسدادِ دہشت گردی مکالمے کے تازہ ترین دور کا انعقاد کیا، جس میں ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مذاکرات اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کے سپیشل سیکرٹری، نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسدادِ دہشت گردی، گریگوری ڈی۔ لوگرفو کی زیرِ صدارت ہوئے۔
دونوں وفود نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان لبریشن آرمی، داعش خراسان، اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروہوں کی طرف سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی تیاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے اور دہشت گرد مقاصد کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو روکنے کے لیے مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچوں کی تعمیر اور صلاحیتوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔
فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھیں گے تاکہ انسدادِ دہشت گردی کے مؤثر اور دیرپا طریقۂ کار کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کے اعادے کے ساتھ، دونوں ممالک نے زور دیا کہ مستقل اور منظم رابطہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن و استحکام کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہے۔
بہت تھوڑے وقت میں طویل فیصلہ طے کرلیا، مائیکل کوگلمین
پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تازہ ترین مذکرات کے دور اور اس کے اعلامیے پر جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر فارن پالیسی میگزین سے وابستہ مائیکل کوگلمین نے ایکس پر لکھا کہ ’امریکہ اور پاکستان کے انسدادِ دہشت گردی (کاؤنٹر ٹیررازم) مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کا لہجہ کئی سالوں میں ان دونوں ممالک کے درمیان اس موضوع پر سب سے زیادہ مثبت اور پُرجوش نظر آتا ہے۔ یہ بیان بالکل اُن دنوں جیسا لگتا ہے جو نائن الیون کے فوراً بعد کے تھے۔
ہم نے بہت تھوڑے وقت میں ایک طویل فاصلہ طے کر لیا ہے


