لاہور(ظہیر نقوی کی رپورٹ) رمضان کا آخری عشرہ، جب لوگ عبادت میں مصروف تھے، جمیل ٹاؤن کا ایک گھر پولیس اہلکاروں کے چھاپے کی زد میں آ گیا۔ ثریا بیگم کے مطابق، ان کا سکون اور عزت دونوں ایک لمحے میں پامال ہو گئے۔ ان کے بیٹے آفتاب اور بہو کو زبردستی حراست میں لیا گیا، گھر سے ڈیڑھ لاکھ روپے نقد، طلائی زیورات اور چار موبائل فون اٹھا لیے گئے۔ ثریا بیگم کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے جب انہوں نے بتایا کہ چار دن غیر قانونی حراست کے بعد ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت دے کر ہی وہ اپنے پیاروں کو واپس لا سکیں۔ مگر یہ اذیت ختم نہ ہوئی۔ چند دن بعد دوبارہ وہی منظر دہرایا گیا — اس بار ان کے دوسرے بیٹے، شہباز عرف شانی بٹ، کو اٹھا لیا گیا۔ گھر سے پانچ لاکھ روپے نقد، زیورات اور عمرہ کے لیے رکھی گئی مقدس سفر کی رقم بھی غائب کر دی گئی _بعد میں مقدمہ نمبر 252/25 میں اس گرفتاری کو "قانونی” بنا دیا گیا اور مزید دس لاکھ روپے رشوت کا مطالبہ سامنے آ گیا۔ یہاں تک کہ بیٹے سے ملاقات کے لمحے بھی اہلکاروں نے 15 ہزار روپے وصول کیے۔
شانی بٹ، جو اب ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو چکا ہے، اپنی ماں کو ہمیشہ کے لیے انصاف کی تلاش میں چھوڑ گیا۔ ثریا بیگم کی فریاد پر اینٹی کرپشن نے انچارج انویسٹی گیشن یکی گیٹ سونیا ناہید اور سب انسپکٹر احمد مجتبی کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتاریاں کر لی ہیں۔
یہ صرف ایک ماں کی کہانی نہیں، بلکہ اس نظام کا آئینہ ہے جہاں قانون کے محافظ ہی الزام کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔


