استنبول: ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات دوبارہ شروع ہونے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ پاکستان نے میزبانوں کی درخواست پر مذاکراتی عمل بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستانی وفد جو واپسی کے لیے تیار تھا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا تاکہ بات چیت کا عمل آگے بڑھایا جا سکے۔ پاکستان کا مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کا مقصد امن کو ایک اور موقع دینا اور خطے میں اعتماد کی فضا کو بحال کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بات چیت کا محور پاکستان کا مرکزی اور دیرینہ مطالبہ ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گرد عناصر کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد جس نے آج استنبول سے روانہ ہونا تھا، اب وہیں ٹھہرے گا اور مذاکرات میں حصہ لے گا۔
سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کا مقصد امن کو ایک اور موقع دینا اور خطے میں اعتماد کی فضا بحال کرنا ہے۔
گذشتہ روز طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اور قطر میں افغانستان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک اور دور ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر اس طرح کے مذاکرات میں ایک ہی بیٹھک یا ایک ہی دور میں حتمی معاہدے نہیں ہوتے ہیں۔
یادرہے کہ رواں ماہ پاکستان اور افغانستان کے مابین شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک نے عارضی طور جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور پھر مذاکرات کے پہلا دور قطر میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے جنگ بندی توسیع اور دیر پا امن کے قیام کے لیے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین استبول میں 25 اکتوبر سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوا تھا۔

