راولپنڈی ;وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین سے ملاقات نہ کروانے پر اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا اور بعد ازاں عمران خان سے ملے بغیر واپس روانہ ہوگئے۔
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دن وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، صوبائی صدر جنید اکبر، سینیٹر مشال یوسفزئی، سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی سمیت دیگر رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکہ پر روک دیا گیا۔
اس سے قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ وہ 24 مارچ کے حکم پر عملدرآمد کرے، جس کے تحت سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ہفتے میں دو بار ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا گیا تھا۔
عدالت نے جیل حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ ملاقاتوں کو پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق ممکن بنایا جائے۔
تاہم، عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت دیگر رہنماؤں کو ملاقات نہیں کرنے دی گئی جس پر انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا۔اس موقع پر جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج بھی ملاقات نہیں دی تو میرا پارٹی کو مشورہ ہے ہم عدالتوں پر عدم اعتماد کریں، اگر عدالتیں انصاف نہیں دے سکتیں تو ان عدالتوں میں یونیورسٹیز کھولی جائیں کسی کا فائدہ ہوگا۔
بعد ازاں، وزیر اعلی سہیل آفریدی نے داہگل ناکہ پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام عوام نے اگر ووٹ دیا تو بانی پی ٹی آئی کے نظریہ اور پالیسی کی وجہ سے دیا اور میرا حق ہے کہ عوامی مینڈیٹ کا امین بنوں اور اپنے قائد کے سامنے پیش کروں،اور وہ مجھے پالیسی گائیڈ لائن دیں۔

