لاہور (خصوصی رپورٹ) — مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے طیفی بٹ کے شناختی کوائف میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے۔
تحقیقاتی اداروں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیفی بٹ کے پاس تین قومی شناختی کارڈز اور دو پاکستانی پاسپورٹس موجود تھے، جنہیں وہ مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا۔
جبکہ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ طیفی بٹ نے بیرونِ ملک سفر کے لیے دو مختلف ناموں سے پاسپورٹس بنوا رکھے تھے، جبکہ خفیہ سفروں کے دوران وہ مخصوص شناختی کارڈ اور پاسپورٹ استعمال کرتا تھا۔
تحقیقات کے دوران امیگریشن ریکارڈ کی جانچ پڑتال پر انکشاف ہوا ہے کہ امیر بالاج قتل کیس سے ایک روز قبل طیفی بٹ اسلام آباد سے دبئی فرار ہوا، اور یہ سفر جعلی شناخت پر کیا گیا۔
نادرا ذرائع کے مطابق، خواجہ تعریف گلشن کے نام سے شناختی کارڈ رکھنے والا طیفی بٹ گرفتاری سے بچنے کے لیے مختلف نام استعمال کرتا رہا۔ملزم کے ایک شناختی کارڈ پر نام خواجہ تعریف گلشن، دوسرے پر تعریف بٹ، جبکہ تیسرے پر تعریف گلشن درج تھا۔
دوسری طرف وزارت داخلہ کے قریبی ذرائع کے مطابق مزید انکشاف ہوا ہے کہ طیفی بٹ کے دو پاسپورٹس بھی مختلف ناموں سے تیار کیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق، شناختی کوائف اور سفری دستاویزات میں جعلسازی کے معاملے پر نادرا، ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ طیفی بٹ چند روز قبل سی سی ڈی پولیس کے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہوا تھا۔

