پشاور (رپورٹ : یحییٰ فقیر)
خیبرپختونخواہ میں وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اپنے پہلے ہی دفتری اجلاس میں ایسے تاریخی فیصلے کیے ہیں جنہوں نے نہ صرف عمران خان کے دورِ حکومت کی یاد تازہ کر دی بلکہ ملک بھر میں پولیس اصلاحات کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
اجلاس میں وزیرِاعلیٰ نے واضح ہدایت جاری کی کہ کسی شہری خصوصاً طلبہ کے خلاف بے بنیاد مقدمات درج نہیں کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ،ہم اپنی نوجوان نسل کو مجرم نہیں بننے دیں گے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ دیگر صوبوں میں آئے روز طلبہ اور سیاسی کارکنوں پر جھوٹے مقدمات درج کیے جاتے ہیں، جس کے باعث ان کا کریمنل ریکارڈ بن جاتا ہے اور یہی ریکارڈ بعد میں ان کے روزگار اور بیرونِ ملک تعلیم کے مواقع ختم کر دیتا ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخواہ میں اب ایسا کوئی ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، اگر انہی پر مقدمات درج ہوں گے تو ترقی کی راہ کون ہموار کرے گا؟ اسی موقع پر وزیرِاعلیٰ نے پولیس نظام میں سیاسی مداخلت پر مکمل پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام کو پولیس سے شکایت ہوئی تو وہ خود جواب طلبی کریں گے۔ مزید برآں، سہیل آفریدی نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ ناقص بلٹ پروف گاڑیاں واپس بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا۔ ہماری پولیس قربانیاں دیتی ہے، ان کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے جن میں نمایاں ہیں۔ شہید ارشد شریف یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا اور ہر ضلع میں نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان بنانے کی ہدایت ٹرائبل میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز کے قیام کا فیصلہ سابق وزرائے اعلیٰ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت تبادلے اور تعیناتیاں مکمل میرٹ پر کرنے کا وعدہ کیا گیا۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ خود کو اور اپنی کابینہ کو عوام کا خادم سمجھتے ہیں۔
ہم سب عوام کے ملازم ہیں، عوام کو اپنے ووٹ کا اثر ہر ادارے میں نظر آنا چاہیے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی کے یہ اقدامات پختونخواہ میں انصاف اور میرٹ کی بنیاد کو مضبوط کریں گے اور ملک کے دیگر صوبوں کے لیے بھی مثال بن سکتے ہیں، جہاں اب بھی پولیس کو سیاسی دباؤ اور انتقامی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


