تحریر : اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
پاکستان اور سعودی عرب میں تاریخی دفاعی معاہدے کی تیاریاں ہیں
معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب خطے کی سکیورٹی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
گیمر چینجر دوحہ پر اسرائیل کا جارحانہ حملہ تھا جو حماس رہنماؤں کی جان لینے کے لئے کیا گیا تاہم اس سے خطے میں امن وامان کی صورت حال اور امریکا کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں پر سنگین سوالات اٹھے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرجوش استقبال اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے دلی خیر مقدم دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کا داغ بیل ڈالنے کا اشارہ ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سیکیورٹی اور دفاعی تعاون پر ہونے والی حالیہ بات چیت نے ایک نئی جہت اختیار کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک نے نہ صرف دفاعی تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے بلکہ "جوائنٹ ٹاسک فورس برائے پبلک سیکورٹی” کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے، جسے آنے والے دنوں میں فعال کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے دوران انہوں نے پبلک سیکیورٹی ہیڈ کوارٹر اور Safe City Center کا تفصیلی معائنہ کیا، جہاں جدید ٹریفک کنٹرول اور جرائم کی روک تھام کے نظام کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر سعودی حکام نے پاکستان کی پولیس ٹریننگ اور انسداد دہشت گردی کے تجربات کو سراہا اور مشترکہ تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ غیر سرکاری تجزیاتی حلقوں میں یہ دعویٰ گردش کر رہا ہے کہ پاکستان مستقبل قریب میں مکہ اور مدینہ سمیت سعودی عرب بھر میں سیکیورٹی کی قیادت کرے گا۔ تاہم، اب تک سعودی یا پاکستانی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی باضابطہ معاہدہ یا سرکاری بیان سامنے نہیں آیا جو اس دعوے کی براہِ راست تصدیق کرے۔
سرکاری سطح پر صرف یہ اعلان سامنے آیا ہے کہپاکستان اور سعودی عرب ایک جوائنٹ پبلک سیکورٹی ٹاسک فورس تشکیل دے رہے ہیں۔ ۔مشترکہ فوجی مشقیں اور دفاعی معاہدے پہلے سے جاری ہیں، جنہیں مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان کو واقعی مقدس شہروں کی سیکیورٹی میں قیادتی کردار ملتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت کے لیے بڑی کامیابی ہو گی بلکہ سعودی عرب کے لیے بھی انسداد دہشت گردی اور ہجوم کنٹرول جیسے شعبوں میں پاکستانی فورسز کا تجربہ اہم کردار ادا کرے گا۔
لیکن اس حوالے سے کئی حساس پہلو بھی زیر بحث ہیں۔ ۔
فی الحال یہ بات واضح ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں۔ جوائنٹ ٹاسک فورس کا قیام دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔ مستقبل میں مشترکہ آپریشنز، تربیت اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے پاکستان کو مقدس شہروں کی سیکورٹی میں عملی اور نمایاں کردار دیا جا سکتا ہے، جو خطے میں دونوں ممالک کی قربت اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید تقویت دے گا۔


