اسلام آباد: اور ملک ریاض کو سپریم کورٹ سے بھی ریلیف نہ مل سکا۔
رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاون پراپرٹیز نیلامی کیس میں سپریم کورٹ سے بحریہ ٹاون کو فوری ریلیف نا مل سکا ۔ آئینی عدالت کے سربراہ نےحکم امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک کو ملک ریاض بحریہ ٹاون کیخلاف ریفرنسز کی نقول جمع کرانے کا حکم۔دیدیا۔
جسٹس امین ا لدین کا کہنا تھا کہ سٹے کا فیصلہ یک طرفہ نہیں دیا جاسکتا دوسری سائیڈ کو بھی سن کر فیصلہ کریں گے ۔ جبکہ کیس کی مزید سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی گئی ہے۔
یادرہے گذشتہ روزقومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے جاری کردہ اعلامئیے میں کہا گیا تھا کہ کہ روبیش مارکی نامی پراپرٹی کو 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام کیا گیا ہے اور یہ قیمت ریزرو پرائس سے دو کروڑ روپے زیادہ ہے۔ نیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے کارپوریٹ آفس ون اور ٹو کے لیے مشروط پیشکش کی گئی ہے۔ جبکہ نیب کے مطابق تین پراپرٹیز فروخت نہیں ہوئیں۔
بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اس نیلامی کو رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے نیلامی رکوانے کی بحریہ ٹاؤن کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
بدھ کو ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل روکا جائے۔
بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کا حکم احتساب عدالت نے تین مختلف مقدمات میں ملک ریاض کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیا گیا تھا۔

