واشنگٹن:امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھارت پر پھر بجلی گرادی ۔ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مزید 25 فیصد ٹیرف بڑھا کر اسے 50 فیصد کر دیا ہے۔
امریکا کا موقف ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مستقل خریداری کے جواب میں کیا گیا ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق اضافی شدہ ٹیرف 21 دنوں کے اندر نافذ العمل ہوگا، یعنی 27 اگست 2025 سے بھارت جو سامان امریکا بھیجے گا، اس پر 50 فیصد ٹیرف لگے گا۔ ایسی برآمدی اشیا جو اس تاریخ سے قبل روانہ ہو چکی ہوں گی اور 17 ستمبر 2025 سے قبل امریکا پہنچ جائیں گی، انھیں اس ٹیرف سے چھوٹ ملے گی۔ ایگزیکٹیو آرڈر میں صاف لکھا گیا ہے کہ یہ ٹیرف دیگر سبھی ٹیکسز اور فیس کے علاوہ ہوگا، لیکن کچھ خاص معاملوں میں چھوٹ بھی دی جا سکتی ہے۔
ابھی تو صرف 8 گھنٹے ہی ہوئے ہیں، ٹرمپ کا مزید پابندیوں کا عندیہ
بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران صدر ٹرمپ نے اس موضوع پر بی بی سی کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انڈیا پر عائد کی جانے والی محصولات صرف آغاز ہے۔“ابھی آپ کو بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا، بہت سی دیگر پابندیاں۔ ابھی تو صرف 8 گھنٹے ہی گذرے ہیں“
صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف کے اعلان کا مطلب ہے کہ اب انڈین برآمداد جیسے ٹیکسٹائل مصنوعات، قیمتی پتھر، زیورات، گاڑیوں کے پرزہ جات اور سی فوڈ پر اب 50 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی۔ الیکٹرونک آئٹمز بشمول آئی فون اور ادویات کو فی الحال اس ٹیکس سے استثنا حاصل ہے۔
چین کو بھی دھمکی
ٹرمپ انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ اگر کوئی دیگر ملک بھی روس سے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر تیل درآمد کرتا ہے تو اس پر بھی اسی طرح کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی اگر روس یا کوئی دیگر متاثرہ ملک امریکہ کی پالیسیوں کے مطابق کوئی قدم اٹھاتا ہے تو اس حکم میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔ اس حکم کی بنیاد 2022 میں اعلان کردہ وہ قومی ایمرجنسی ہے، جس میں امریکہ نے یوکرین پر روسی کی فوجی کارروائی کو دیکھتے ہوئے روسی تیل کی درآمدگی پر پابندی لگائی تھی

